9 مئی کے واقعات کو فراموش نہیں کیا جا سکتا،عطااللہ تارڑ

راہوالی/ گوجرانوالہ(صباح نیوز)وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ9 مئی کے واقعات کو فراموش نہیں کیا جا سکتا، نو مئی کے کیسز کا فیصلہ عجلت میں نہیں ہوا، سانحہ 9 مئی کے منصوبہ ساز اور ماسٹر مائنڈ کے خلاف بھی کیس آگے بڑھنا چاہئے، ریاستی امور اور عالمی سطح پر تعلقات میں سیاست کو نہیں لانا چاہئے، معیشت اور سیاسی استحکام کے لئے آگے بڑھ رہے ہیں، 

میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سیاسی استحکام کے لئے نیک نیتی سے مذاکرات چل رہے ہیں، مذاکرات کا اگلا دور 3 جنوری کو ہونا ہے جس میں مزید پیشرفت ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد سیاسی استحکام کا حصول ہے، معیشت ترقی کر رہی ہے، ہم ڈیفالٹ سے ہٹ کر ترقی کی طرف بڑھ رہے ہیں، ہمارے بدترین مخالف بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے بھی کہہ دیا ہے کہ معیشت ترقی کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ مہنگائی میں کمی ہوئی ہے، مجموعی معاشی حالات بہتر ہوئے ہیں، شرح سود میں کمی اور برآمدات و زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے، روپے کی قدر مستحکم ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر ذی شعور انسان کو نظر آ رہا ہے کہ معیشت مستحکم ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ مذاکرات کا مقصد سیاسی استحکام ہے، تحریک انصاف نے 26 ویں آئینی ترمیم میں بھی اپنا کردار ادا کیا،

مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ان کے مذاکرات بھی ہوئے اور وہ اس معاملے کو آگے لے کر چلے، ان کے کہنے پر بہت سی شقیں نکالی بھی گئیں مگر ایسا نہیں ہو سکتا کہ اس کی آڑ میں 9 مئی جیسے واقعات کو فراموش یا ان پر سمجھوتہ کرلیا جائے۔انہوں نے کہا کہ سانحہ نو مئی میں ملوث جن 85 لوگوں کو سزائیں ہوئیں، ان کے خلاف ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں۔ ان مجرمان کو جلا گھیرا اور توڑ پھوڑ کرتے ہوئے دیکھا گیا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک دشمنی پر کوئی معافی مانگے اور اس کو بھلا دیا جائے تو پھر کیا پاکستان کی تمام جیلوں کے دروازے کھول دیئے جائیں؟ انہوں نے کہا کہ ہم معاشی اور سیاسی استحکام کے لئے آگے بڑھ رہے ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ گزشتہ روز ڈی جی آئی ایس پی آر نے تفصیلی پریس کانفرنس کی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ، 9 مئی اور 26 نومبر کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی اور احسن طریقے سے تمام امور پر روشنی ڈالی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ نو مئی کو جن لوگوں نے دفاعی تنصیبات پر حملہ کیا، شہداکی یادگاروں کو مسمار کیا، ان کے ٹرائل بھی ملٹری کورٹس میں ہوئے، رائٹ ٹو فیئر ٹرائل میں وکیل کا حق دینے کے ساتھ ساتھ فیملی اور ریکارڈ تک رسائی فراہم کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ملٹری کورٹ میں ٹرائل غیر موجودگی میں نہیں ہو سکتا، اس کے لئے خود ہونا لازمی ہے جبکہ ٹرائل میں اپیل کے دو حق بھی دیئے گئے، ایک حق ملٹری اتھارٹیز میں اپیل اور دوسرا حق ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کرنے کا دیا گیا۔9 مئی کے کیس میں رائٹ ٹو فیئر ٹرائل کو یقینی بنایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے عسکری تنصیبات پر حملہ نہیں کیا اور وہ دیگر واقعات میں ملوث تھے تو ان کے مقدمات بھی اے ٹی سی میں چل رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی ریل میں سفر کر رہا ہو اور اس سے جرم سرزد ہو جائے تو ریلوے پولیس ہی اس کا نوٹس لے گی، اگر کسی سے منشیات برآمد ہوتی ہے تو اس پر کارروائی اینٹی نارکوٹکس فورس کرے گی۔اسی طرح کرپشن پر اینٹی کرپشن اور میگا کرپشن پر نیب کورٹ میں کارروائی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہر طرح کی عدالتیں موجود ہیں، اگر دفاعی تنصیبات پر حملہ کیا ہے تو اس کا ٹرائل بھی ملٹری کورٹ میں ہی ہوگا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ تمام مقدمات آئین و قانون کے مطابق چل رہے ہیں، کارروائی آگے بڑھ رہی ہے، نو مئی کے منصوبہ ساز اور ماسٹر مائنڈ کے خلاف بھی کیس آگے بڑھنا چاہئے۔

عطااللہ تارڑ نے کہا کہ نو مئی کے کیسز کا فیصلہ عجلت میں نہیں ہوا، اس میں دو سال کا عرصہ لگا، فرد جرم عائد ہوئی، اس کے بعد ٹرائل مکمل ہوئے، یہ تمام چیزیں دیکھی گئی ہیں اور اس کے مطابق کیسز آگے بڑھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے تمام ملزمان کیفر کردار کو پہنچیں گے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ریاستی امور اور بین الاقوامی تعلقات میں سیاست کو نہیں لانا چاہئے، سفارتی اقدار کے مطابق ریاستوں کے درمیان معاملات آفیشل لیول پر ہوتے ہیں، اسی کے مطابق معاملات آگے چلتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے پہلے بیانیہ بنایا کہ ہم کوئی غلام ہیں، پھر امر بالمعروف کا بیانیہ بنایا، ایک بات کر کے مکر جانا ان کا وطیرہ رہا ہے۔ضلع وزیر آباد کے حوالے سے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیر آباد کو ضلع کی حیثیت حاصل ہو گئی ہے، وزیر آباد میں باقاعدہ ضلعی دفاتر قائم ہونے چاہئیں، فنڈز مختص ہونے چاہئیں، ضلع کے حوالے سے تمام لوازمات پورے ہونے چاہئیں۔