بیجنگ (صباح نیوز)چین نے اپنے سب سے بڑے صحرا کے اردگرد درخت لگانے کی اپنی 46 برسوں پر محیط مہم مکمل کر لی ہے۔ یہ منصوبہ صحرا کو ختم کرنے اور موسم بہار میں وبا کی طرح آنے والے ریت کے طوفانوں کو روکنے کے لیے شروع کیا گیا تھا۔تقریبا ساڑھے چار عشروں پر محیط اس منصوبے کی تکمیل کا اعلان گذشتہ روز چین کے سرکاری میڈیا پر کیا گیا ہے۔
کمیونسٹ پارٹی کے زیر انتظام چلنے والے اخبار پیپلز ڈیلی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے، ”سنکیانگ کے شمال مغربی علاقے میں واقع صحرائے تکلامکان کے ارد گرد تقریبا 3,000 کلومیٹر طویل گرین بیلٹ مکمل ہو گئی ہے۔اس صحرا کو درختوں اور پودوں سے مزین کرنے کی کوششیں سن 1978 میں چین کے ”تھری نارتھ شیلٹر بیلٹ منصوبے کے تحت شروع کی گئی تھیں۔ اسے چین میں ‘گریٹ گرین وال کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔اس منصوبے کے تحت 30 ملین ہیکٹر (116,000 مربع میل) سے بھی زیادہ رقبے پر درخت لگائے گئے ہیں۔
خشکی کے شکار شمال مغرب میں درخت لگانے سے چین میں جنگلاتی رقبہ 25 فیصد سے بھی زیادہ ہو گیا ہے۔ سن 1949 میں چین کا جنگلات پر مشتمل رقبہ صرف 10 فیصد تھا۔شیلٹر بیلٹ پروجیکٹ میں درختوں اور پودوں کی مختلف انواع کے ساتھ ساتھ کئی دہائیوں کا تجربہ بھی شامل ہے، جس سے یہ تعین ہوا کہ کون سا پودا یا درخت کتنے مشکل حالات میں پروان چڑھ سکتا ہے۔
دوسری جانب ناقدین کا کہنا ہے کہ صحرا میں زندہ رہنے والے درختوں اور پودوں کی شرح اکثر کم رہی ہے اور یہ منصوبہ ریت کے طوفانوں کو کم کرنے میں غیر موثر رہا ہے، جو معمول کے مطابق دارالحکومت بیجنگ تک پہنچ جاتے ہیں۔سنکیانگ کے محکمہ جنگلات کے ایک اہلکار ژو لڈونگ نے بیجنگ میں ایک پریس بریفنگ میں بتایا کہ ان کا محکمہ مستقبل میں بھی صحرائے تکلامکان میں پودوں اور درختوں کو لگانے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔چین کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق درخت لگانے کی کوششوں کے باوجود اس ملک کی کل اراضی کا 26.8 فیصد حصہ اب بھی ”صحرا کے زمرے میں آتا ہے۔ تاہم ایک دہائی قبل کے مقابلے میں یہ کم ہوا ہے۔