ْغزہ (صباح نیوز)غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملے جاری ہیں، تازہ حملوں میں مزید 42 فلسطینی شہید اور 133 زخمی ہوئے۔ ۔ زیادہ تر اموات نصیرات کیمپ میں ہوئی ہیں۔ کچھ علاقوں سے اسرائیلی ٹینکوں کے انخلا کے بعد نصیرات پٹی کا مرکز ہے۔ عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کے نصیرات پناہ گزین کیمپ میں تازہ حملے میں 24 فلسطینی جان سے گئے جبکہ کمال عدوان اسپتال کے آئی سی یو ڈائریکٹر بھی شہید ہو گئے۔پیرامیڈیکس نے اطلاع دی کہ انہوں نے 19 فلسطینیوں کی لاشیں نکالی ہیں جو غزہ کی پٹی کے آٹھ پرانے پناہ گزین کیمپوں میں سے ایک نصیرات کے شمالی علاقوں میں مارے گئے تھے۔طبی ماہرین نے بتایا کہ شمالی غزہ کی پٹی میں بیت لاھیا میں ایک گھر پر اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم 10 فلسطینی مارے گئے۔
پیرامیڈیکس کے مطابق باقی اموات غزہ کی پٹی کے شمالی اور جنوبی علاقوں میں ہوئیں۔اسرائیلی فوج نے گذشتہ روز کوئی نیا بیان جاری نہیں کیا لیکن اس نے جمعرات کو کہا تھا کہ اس کی افواج غزہ کی پٹی میں آپریشنل سرگرمیوں کے ایک حصے کے طور پر دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔اسرائیلی ٹینکوں نے جمعرات کو نصیرات کیمپ کے شمال اور مرکز پر حملہ کیا۔ جمعہ کے روز ٹینک شمالی علاقوں سے پیچھے ہٹ گئے لیکن کیمپ کے مغربی علاقے میں موجود رہے۔ فلسطینی شہری دفاع کا کہنا تھا کہ اس کی ٹیمیں گھروں میں پھنسے رہائشیوں کی جانب سے آنے والی پریشانیوں پر جواب دینے سے قاصر ہوگئی ہیں۔ جمعہ کو درجنوں فلسطینی ان علاقوں میں واپس آئے جہاں فوج نے ان کے گھروں کو تباہ کردیا تھا۔
لوگوں نے اپنے گھروں کو پہنچنے والے نقصان کا معائنہ کیا اور کچھ افراد کی لاشیں بھی نکالیں۔ڈاکٹروں اور رشتہ داروں نے لاشوں کو ڈھانپ دیا۔ مرنے والوں میں سے کچھ خواتین، کمبل یا سفید کفنوں میں سڑک پر پڑی تھیں جنہیں سٹریچر پر لے جایا گیا۔ ایک شخص زمین پر سٹریچر پر پڑی بیوی کی لاش کے پاس روتے ہوئے بول رہا تھا مجھے معاف کر دو، میری بیوی، مجھے معاف کر دو میری مسکراہٹ، مجھے معاف کر دو میری پیاری۔ فلسطین کی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں شہدا کی تعداد 44 ہزار 363 ہوگئی۔ غزہ کی پٹی کے ہر فرد کو کم از کم ایک مرتبہ بے گھر ہونا پڑا ہے۔ پٹی کے تمام علاقے کھنڈرات کا منظر پیش کر رہے ہیں،
دوسری جانب حماس نے مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی بس کو نشانہ بنایا،جس میں 9 اسرائیلی فوجی زخمی ہوئے،ان میں سے 3 کی حالت نازک ہے۔غزہ میں جنگ بندی کے لیے کئی مہینوں سے جاری مذاکرات میں خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی۔ مذاکرات اب تعطل کا شکار ہیں۔ اسرائیل اور حماس کے اتحادی لبنانی حزب اللہ گروپ کے درمیان ایک جنگ بندی بدھ کی صبح سے نافذ ہو گئی۔ اس نے گزشتہ چند مہینوں میں تیزی سے بڑھنے والی کشیدگی کو روکا اور غزہ کے تنازعے سے توجہ ہٹا دی۔