نیویارک(صباح نیوز)اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور نے کہا ہے کہ اس سال دنیا بھر میں جاں بحق ہونے والے امدادی کارکنوں میں سے 93 فیصد فلسطین میں شہید ہوئے اور یہ تعداد کسی بھی گذشتہ سال کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔اقوامِ متحدہ کے نئے ماتحت سیکریٹری جنرل برائے انسانی امور اور رابطہ کار برائے ہنگامی امداد ٹام فلیچر نے کہاکہ اس سال کے آغاز سے نومبر کے آغاز تک 281 امدادی کارکن مارے گئے۔قابض اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی پر جاری صہیونی جارحیت کے پہلے دن سے ہی امدادی کارکنوں کو براہ راست نشانہ بنایا۔ ان کی کاروں، ان کے کام کے مراکز یا ان کے اجتماعات کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔اعدادوشمار میں اس سال غزہ کی پٹی سمیت مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں 178 امدادی کارکنوں کی شہادت کا انکشاف کیا جب کہ اعدادوشمار میں سوڈان میں 25 امدادی کارکنوں کی شہادت ریکارڈ کی گئی۔
اقوام متحدہ رابطہ دفتر برائے انسانی امور کے ترجمان جینس لایرکے نے جنیوا میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ لوگ بہت اہم کام کر رہے ہیں اور اس کے جواب میں انہیں مارا جا رہا ہے۔ یہ کیا ہو رہا ہے؟۔انہوں نے مزید کہا کہ متاثرین میں سے زیادہ تر مقامی ملازمین تھے، جب کہ ان میں سے 13 بین الاقوامی امدادی کارکن تھے۔امدادی کارکنوں کو بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت تحفظ حاصل ہے، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تحفظ کی خلاف ورزیوں کو انصاف کے حوالے کرنے کی چند مثالیں موجود ہیں۔اقوام متحدہ کے دفتر برائے ہیومن اینڈ اور ہنگامی امداد کے کوآرڈینیٹر کے انڈر سیکرٹری جنرل ٹام فلیچر نے ایک الگ بیان میں کہا کہ “یہ تشدد ناقابل قبول ہے اور امدادی آپریشنز کے لیے تباہ کن ہے۔