مشتری ہوشیار باش…تحریرمرزا تجمل جرال


اشیائے خوردو نوش بالخصوص آٹے کی عدم دستیابی اور اس پر دی گئی سبسڈی کے خاتمے کے ساتھ ساتھ منگلا ڈیم کی تعمیر کے وقت ریاست کشمیر کے ساتھ کیے گے وعدوں اور معاہدوں کے مطابق اہل کشمیر کو سستی بجلی کی عدم فراہمی اور پھر اس پر بے پناہ لوڈشیڈنگ کے خلاف سراپا احتجاج اہل کشمیر کی تحریک اب تیسرے مہینے میں داخل ہو چکی ھے..یہ احتجاج گو کہ اپنے معاشرتی و معاشی مسائل کے حل کیلئے ہے لیکن اس قدر منظم اورمربوط کہ اس نے نوے کی دہائی کی جہادی تحریک کی یادیں تازہ کر دی ہیں..
الیکٹرانک میڈیا کی طرف سے مکمل نظرانداز کیے جانے کے باوجود،
ذاتی تگ و دو اور سوشل میڈیا کے ذریعے باہمی رابطوں کے ذریعے اس تحریک کو اتنا منظم کیا گیا ھے کہ ہر احتجاجی پروگرام میں کشمیر کے طول و عرض اور نشیب وفراز میں بسنے والے افراد پورے جوش وجذبے کے ساتھ شریک ہوئے اور اس بات کا احساس دلانے کی کوشش کی کہ اپنے حقوق کے حصول کیلئے ہم ہر قربانی دینے کے لیے تیار ہیں…
یہ تو اس تحریک کا عوامی پہلو ھے…
لیکن بدقسمتی سے اس کا دوسرا پہلو نہایت ہی افسوس ناک ھے، ھونا تو یہ چاہئے تھا کہ کشمیر جیسے حساس علاقے میں اول تو یہ صورت حال ہی پیدا نہ ہوتی اور اگر بالفرض کوئی ایشو کھڑا ہو ہی گیا تھا تو کشمیر کی مقامی قیادت فی الفور اس کا نوٹس لیتی اور اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرتی لیکن بدقسمتی سے قیادت نے پرلے درجے کی نااہلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس بات کو کوئی خاص اہمیت نہیں دی اور اپنے اللے تللوں میں ہی لگی رہی، جس کے باعث عوام الناس کا احتجاج بتدریج نفرت کی شکل اختیار کرتا جا رہا ھے جس کے آنے والے وقت میں انتہائی خطرناک نتائج نکل سکتے ہیں…
اس مرحلے پر حکومت پاکستان کی دانستہ و نادانستہ چشم پوشی بھی کسی قومی جرم سے کم نہیں ھے،
ریاست جموں و کشمیر جو ابھی تک ایک متنازع خطہ شمار ہوتا ہے اور ابھی یہاں اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں اس کے مستقبل کا فیصلہ ہونا باقی ھے… اور یہ بھی حقیقت ھے کہ آج تک کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے اور پاکستانی پرچم میں لپٹے لاکھوں کشمیری اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر چکے ہیں،
تو پھر ایک چھوٹے سے مسئلے کو نظرانداز کر کے ھم ان محبت کرنے والے کشمیریوں کو کیا پیغام دے رہے ہیں،
ہماری رائے میں یہ نہ صرف حکومت پاکستان بلکہ کشمیر کی مقامی قیادت کی بھی سخت نااہلی ھے…
یہ مت بھولیے کہ ھم سب کا بلکہ امت مسلمہ کا مستقل دشمن بھارت ہر لمحہ ہمارے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے اور اپنے مقاصد کے حصول کے لیے سرگرم عمل ہے، اگر ہم نے بروقت ان مسائل پر توجہ دے کر انہیں حل نہ کیا تو ہمارا دشمن، مشتعل عوام کے جذبات کو اپنی مکاری کے ساتھ غلط راستے پر بھی ڈال سکتا ھے جو نہ صرف تحریک آزادی کشمیر بلکہ ریاست پاکستان کے لیے بھی تباہ کن ثابت ہو گا،
ضرورت اس امر کی ھے کہ حکومت آزاد کشمیر اس مسئلے پر فوری طور پر ایک کل جماعتی کانفرنس کا اہتمام کرے اور پھر ایک متحدہ آواز کے ساتھ حکومت پاکستان کو بھی متوجہ کرکے منگلا ڈیم کی رائلٹی، سستی بجلی کی فراہمی اور جن اشیاء پر سب سڈی طے ھے اس پر عملدرآمد کروائے… اگر ایسا نہ کیا گیا تو عوام ہر دو حکومتوں کو عوامی مجرم سمجھنے میں حق بجانب ہونگے…