آج کے ہٹلرز! : تحریر انصار عباسی


بربریت اور حیوانیت نے انسانیت کو شکست دے دی۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ ساتھ غزہ میں فلسطینیوں کے ساتھ ظلم کی نئی حدیں پار کی جا رہی ہیں۔ کل تک تین ہزار فلسطینیوں جن میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی تھی کو شہید کیا جا چکا تھا اور گذشتہ رات اسرائیل نے غزہ میں ایک اسپتال پر خوفناک بمباری کی، جس کے نتیجے میں اسپتال میں موجودہ پانچ سو سے زیادہ فلسطینی جن میں بچےخواتین اور دوسرے زیرعلاج افراد شامل تھے، اُن کو شہید کر دیا گیا۔ غزہ میں اسکولوں، مسجدوں، گھروں، کاروباری اور رہاشی عمارتوں کی بڑی تعداد کو پہلے ہی اسرائیل نے ملبے کا ڈھیر بنا دیا تھا اور اب نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ اسپتال پر بھی اسرائیل نے بم برسا دیے۔ اس حملے کے بعد امریکی صدر نے مگرمچھ کے آنسو بہاتے ہوے کہا کہ اسپتال پر حملے پر اُنہیں بڑا افسوس ہوا، لیکن یہ وہی جو بائیڈن ہے جس نے اسرائیل کو غزہ پر حملہ کی غیر مشروط حمایت کا نہ صرف یقین دلایا بلکہ اسلحہ بھی فراہم کیا۔ برطانیہ اور کچھ یورپی ممالک نے بھی کھل کر اسرائیل اور اس کے ظلم کی حمایت کی اور اب اُن میں سے بھی کچھ اسپتال پر حملہ کی مذمت کر رہے ہیں ،جو اُن سب کی مکاری کے علاوہ کچھ نہیں۔ کتنے دنوں سے جو ظلم ہو رہا تھا، کس طرح چھوٹے چھوٹے معصوم بچوں تک کو بربریت کا نشانہ بنا کر شہید کیا جا رہا تھا،امریکا سمیت یہ سب اسرائیل کی حمایت میں ہی بات کر تے رہے۔ اسرائیل نے میزائل اور فاسفورس بمبوں کے ساتھ ساتھ غزہ کی کتنے دن سے پانی اور بجلی بند کی ہو ئی ہے اور باہر سے کسی بھی قسم کی خوراک، ادویات اور دوسری امداد کا غزہ پہنچنے کی بھی اجازت نہیں۔ جو کوئی غزہ سے نکلنا چاہے اُسے بھی اسرائیل اپنے بمبوں اور میزائیلوں سے نشانہ بناتا ہے۔ ایسے میں گذشتہ روز روس کی طرف سے سیکیورٹی کونسل میں جنگ بندی کی قرارداد پیش کی گئی تا کہ غزہ کو خوراک، ادویات اور دوسری امداد پہنچائی جا سکے اور جو لوگ وہاں سے نکلناچاہیں اُنہیں نکلنے کا موقع دیا جا سکے لیکن امریکا، برطانیہ، فرانس اور جاپان نے اس قرارداد کو ویٹو کر دیا۔ گویا غزہ میں اہسپتال پر جو حملہ ہوا اُس کے بھی یہ سب ذمہ دار ہیں، یہ انسان نما درندے ہیں، ان سب کے ہاتھ فلسطینیوں کے خون سے رنگے ہوے ہیں۔ یہ نئے دور کے ہٹلر ہیں، ان کی انسانیت مر چکی، یہ مسلمانوں کے خون کے براہ راست ذمہ دار ہیں، یہ ظالم اسرائیل کے پشت پر اب بھی کھڑے ہیں۔

لیکن اگر اُن کی انسانیت اسرائیل کی محبت اور مسلمانوں کی نفرت میں درندگی میں بدل چکی ہے، تو دکھ اس بات کا ہے کہ انسانیت ہماری بھی مر چکی۔ اتنی بڑی مسلم امہ، اتنے بڑی تعداد میں مسلمان ممالک لیکن ماسوائے زبانی جمع خرچ کے ہم کچھ نہیں کررہے، ہزاروں فلسطینیوں اور بڑی تعداد میں شہید بچوں کی میتوں کو اجتماعی قبروں میں دفنایا جا رہا ہے لیکن نجانے اسلامی ممالک کی تنظیم (OIC) اور مسلمان ممالک کے حکمران کب مل بیٹھیں گے، اسرائیل کے مظالم روکنے کے لیے کب کوئی متفقہ حکمت ملی بنائیں گئے۔ کتنے معصوم بچوں کی مزید شہادت کا ابھی اور انتظار ہے؟ کیا فلسطینیوں کی اسرائیل کے ہاتھوں مکمل نسل کشی تک کا انتظار ہے؟۔یہ حالات دیکھ کر سر شرم سے جھک جاتا ہے، دنیا بھر کے مسلمان اپنے فلسطینی بھائیوں بہنوں بچوں کی شہادت پرانتہائی غمگین ہیں، اُن کے دل اداس ہیں۔ اسرائیل جارحیت پر شدید غم و غصہ میں ہیں لیکن ایک بے بسی ہے کہ سب کو کھائے جا رہی ہے۔

بشکریہ روزنامہ جنگ