علی محمد خان ایک سچے پاکستانی ہیں اور پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ان گنے چنے سیاستدانوں میں شامل ہیں جو اسلام پر فخر کرتے ہیں اور اپنی معاشرتی اور دینی اقدار کا نہ صرف کھل کر دفاع کرتے ہیں بلکہ اسلامی نظام کے نفاذ کا مطالبہ بھی کرتے ہیں۔ 9 مئی کے بعد تحریک انصاف کے بہت سے رہنماؤں کو پکڑا گیا۔ ان میں علی محمد خان بھی شامل تھے ،باوجود اس کے کہ مئی 9 کے کسی احتجاج میں وہ شامل نہ تھے۔علی محمد نے نہ کبھی فوج مخالف بیانیہ کو اپنایا نہ ہی وہ اپنے سیاسی مخالفین سے دشمنی اور نفرت کے قائل رہے۔ شاید اسی وجہ سے عمران خان کے ان چہیتوں اور چاپلوسوں (جن کی اکثریت خان کو چھوڑ چکی ہے) میں شامل نہ تھے۔9 مئی کے بعد علی محمد خان کو گرفتار کر لیا گیا اور ایک کے بعد ایک ضمانت کے باوجود پھر سے پکڑ لیا جاتا۔ علی کا قصور صرف یہ تھا کہ وہ تحریک انصاف کو چھوڑنے پر تیار نہ تھا۔ کئی ہفتوں کی قید کے بعد تحریک انصاف کے اس رہنما کو آزادی ملی تو اس نے سب سے پہلے پاکستان کا جھنڈا ہی لہرایا۔ لیکن وہ آج بھی یہ سوال کرتا ہے کہ اس کا قصور کیا تھا؟ اس کی پاکستانیت پر، اس کی حب الوطنی پر کیسے کوئی سوال اٹھا سکتا ہے؟ میری جب بھی علی محمد سے بات ہوئی تو میں نے انہیں سمجھایا کہ وہ اس تلخ ماضی کو ایک آزمائش سمجھ کر بھول جائیں اور یہ کہ ان کی اسلام پسندی اور محب الوطنی پر کسی کو کوئی شک نہیں ہو سکتا۔ اس کے باوجود علی نے آج پھر ایک ٹویٹ کیا اور اپنے ساتھ ہونے والے سلوک پر سوال اٹھا دیے۔علی محمد کا کہنا ہے کہ اپنی قید کے دوران ہر روز اپنے آپ سے سوال کرتا تھا کی علی محمد کس جرم میں بند ہو؟تمہیں تو جرم سے نفرت تھی تمہیں تو پاکستان سے محبت ہے….پھر کس جرم میں بند ہو ؟کیا ملک سے محبت کرنا تمہارا جرم ٹھہرا ؟یا جرم یہ ہے کہ کوئی جرم نہیں کیا ؟علی محمد نے اپنے ٹویٹ میں اسلام اور پاکستان کیلئے اٹھائے گئے ایک ایک اقدام کا بھی تفصیل سے ذکر کیا اور سوال اٹھایا کہ اس نے ایسا کیا جرم کیا کہ اسے مجرموں کی طرح سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا گیا۔کئی سوال اٹھانے کے باوجود علی محمد نے پھر خود ہی جواب دیا کہ اگر اسلام اور پاکستان سے سچی محبت جرم ہے تو یہ جرم تو میں اور میرے بعد میری اولاد بھی کرتی رہے گی کیونکہ میں جن کی اولاد ہوں انہوں نے یہ ملک بنایا تھا۔میں تو پاکستان سے محبت اور اس سے حقیقی وفا کا یہ جرم مرتے دم تک کرتا رہونگا اور میری تو قبر سے بھی یہ آواز آئے گی پاکستان زندہ باد۔ پاکستان کی سیاست میں اسلام، نظریہ پاکستان اور نفاذ اسلام کی بات کرنے والے ویسے ہی بہت کم لوگ ہیں۔ علی محمد کے ساتھ جو بھی ہوا اس کے باوجود وہ آج بھی اپنے نظریہ اور اپنی سوچ پر قائم ہے اور اس کا اظہار کھلے عام کرتا ہے۔ وہ آج بھی اسلام اور پاکستان کی بات کرتا ہے اور کسی جرم، کسی غلط اقدام بشمول جو کچھ9مئی کو ہوا اس کا دفاع نہیں کرتا۔ ایسے سیاستدانوں کی پاکستان کو ضرورت ہے چاہے ان کا کسی بھی سیاسی جماعت سے تعلق ہو۔ 9مئی کی سازش اور اپنی ہی فوج پر حملوں میں جو شریک تھے ان سب کا قانون کے مطابق احتساب ہونا چاہئے، انہیں سزائیں بھی ملنی چاہئیں لیکن علی محمد جیسے وہ لوگ جن کا ان واقعات، ایسی سازش سے کوئی لینا دینا نہیں انہیں ان لوگوں کے ساتھ نہیں ملانا چاہئے جنہوں نے شرپسندی کی اور جلاؤ گھیراؤ کیا۔ علی محمد خان جیسے لوگ ہماری سیاست اور تحریک انصاف کا مستقبل ہیں جن کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے نہ کہ ان کے ساتھ ایسا سلوک روا رکھا جائے کہ اچھے برے کے درمیان تمیز ہی مٹ جائے۔
بشکریہ روزنامہ جنگ