سینیٹ قائمہ کمیٹی اطلاعات میں پیمرا بل پر اینکر پرسنز کے تحفظات پر بل دو روز کے لیے مؤخر

اسلام آباد (صباح نیوز) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی اطلاعات ونشریات کے اجلاس میں سینئر اینکر پرسنز کے تحفظات پر پیمرا ترمیمی بل دو روز کے لیے مؤخر کر دیا گیا ۔ صحافتی تنظیموں سے پیر تک حتمی ترامیم مانگ لی گئیں ۔

اجلاس میں حامد میر ، محمد مالک ، کاشف عباسی اور عامر متین نے اپنی کمیونٹی کی نمائندگی کی اور پیمرا ترمیمی بل کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ۔ اجلاس کمیٹی کی کنوینئیر فوزیہ ارشد کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا ۔ اینکرز پرسنز کا موقف تھا کہ جن کے لیے قانون بنایا جا رہا ہے انہیں اعتماد میں ہی نہیں لیا گیا ۔ اجلاس میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب ، سینیٹر عرفان صدیقی ، سینیٹر مشتاق احمد خان ، سینیٹر طاہر بزنجو ، سینیٹر کامران مائیکل شریک ہوئے ۔

حامد میر نے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے 2013 ء میں ضابطہ اخلاق کے حوالے سے اہم فیصلہ کیا ۔ میڈیا کمیشن بنا مگر یہ بل کمیشن کی رپورٹ کی مطابق نہیں ہے ۔ کمیشن نے چیئرمین پیمرا کی تقرری کا اختیار وزیر اعظم اپوزیشن لیڈر کی باہمی مشاورت  یا پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے کرنے کا کہا ہے ۔ اظہار رائے پر بھی قدغن لگنے کا خطرہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ عجلت میں قانون سازی کیوں کی جا رہی ہے ۔ کیا یہ حقیقت نہیں ہے کہ ہم ایک پارٹی کے سربراہ کا نام اپنے پروگرام میں نہیں لے سکتے تھے ۔ محمد مالک نے کہا کہ مقصد یہ ہے کہ میڈیا کو چپ کرا دو آدھا پاکستان خاموش ہو جائے گا ۔ یہ ترمیمی بل میڈیا کمیشن کی رپورٹ سے متصادم ہے ۔

عامر متین نے کہا کہ ہم نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی بنائی ہے اس کی مشاورت سے ترامیم تیار کریں گے حامد میر نے کہا کہ ہمیں کسی محفوظ شہر میں حفاظتی ضمانتی کا جو حق حاصل ہے اسے بھی چھیننے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔  کمیٹی کی کنوینئر فوزیہ ارشد نے کہا کہ ہم ایسی قانون سازی کرنا چاہتے ہیں کہ کوئی انگلی نہ اٹھا سکے اور تاریخ میں اس قانون سازی کی تعریف کی  جائے ۔ سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ میں نے ایوان میں بھی کہا کہ عجلت میں قانون سازی نہ کی جائے  ایسا قانون ہو آزاد میڈیا کو فروغ مل سکے ۔ کامران مائیکل نے کہا کہ کمزوری کو دور کرنے کی ضرورت ہے اینکرز کے تحفظات کا جائزہ لیا جائے پارلیمانی نگرانی ضروری ہے  ۔

حامد میر نے کہا کہ جو سرکاری افسران تحریک انصاف کی حکومت میں ہمارے ساتھ اجلاسوں میں پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے حوالے سے اس وقت کی حکومت کی تعریف کرتے تھے یہی افسران اب اس بل کے حوالے سے اس حکومت کی تعریف کر رہے ہیں ۔ محمد مالک نے کہا کہ انسانی حقوق شہری آزادی  کا معاملہ ہے یہ بل رسی کا پہلا سرا ہے لپیٹنے کی شروعات ہم سے ہو گی اور ختم سیاست دانوں پر ہو گی  ۔اظہار رائے کا معاملہ ہے جلد بازی نہ کریں ۔

سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا جنہوں نے اس قانون کا سامنا کرنا ہے انہیں خطرے میں کیوں ڈال رہے ہیں ۔ بھگتنا تو انہوں نے ہے ۔ میڈیا کی آزادی ہماری فرنٹ لائن ہے ۔ جلد بازی سے معیاری قانون سازی متاثر ہوتی ہے بہتری یہی ہے کہ ہم کسی کو خوفزدہ نہ کریں اچھے نتائج کے لیے تفصیلی غور و غوص ضروری ہے میں نے ترامیم تیار کی ہیں کمیٹی کے آدھے ارکان موجود نہیں ہیں بلکہ پیپلز پارٹی  کی نمائندگی نظر نہیں آ رہی بل کو موخر کر دیں ۔ وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ ہم پرویز مشرف کے کالے قانون کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں ۔ مشاورت کی گئی  ہے ایک سال لگ گیا مشرف دور کے قانون میں چیئرمین کو کلی اختیار تھا اور وہ کارروائی کے حوالے سے کسی نائب قاصد یا ڈرائیور کو اپنا اختیار تفویض کر سکتا  ہے ۔ شعور کی  کمی ہے ۔ یہ ترامیم لائیں ۔

کمیٹی کی کنوینئر نے کہا کہ مجھے ہنگامی طور پر گزشتہ شام بتایا گیا اور بل کا تقابلی جائزہ بھی پیش نہیں کیا گیا ۔ اس طرح میں اپنے کاندھوں پر یہ بھاری ذمہ داری نہیں اٹھا سکتی ۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا  کہ تین آپشن ہیں یا بالکل من و عن قبول کر لیں یا مسترد کر دیں یا ترامیم کر دیں ۔ اگر خامیاں ہیں تو بہتری لائی جا سکتی ہے سینیٹر وقار مہدی نے بھی اینکر پرسنز کو ترامیم پیش کرنے کی رائے دی جس پر بل موخر کر دیا گیا اور پیر کی دوپہر دو بجے اجلاس دوبارہ ہو گا ۔