نگران حکومت کو اختیارات دے کر آئین سے تجاوز کیا گیا، حیران ہوں ایسا کس کے دباؤ پر ہوا؟سراج الحق

لاہور(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ نگران حکومت کو اختیارات دے کر آئین سے تجاوز کیا گیا، حیران ہوں ایسا کس کے دباؤ پر ہوا؟ نگران حکومت کا کام غیر جانبدار رہ کر الیکشن کا انعقاد یقینی بنانا ہوتا ہے، رخصتی سے دو ہفتے قبل حکومت الیکشن پر اثر انداز ہونے کی پوری کوشش کررہی ہے، پنجاب اور خیبرپختوانخواہ کی نگران حکومتیں پہلے ہی اتحادیوں کا تسلسل ہیں، اب مرکز میں بھی اسی طرح کا سیٹ اپ لانے کی تیاری ہورہی ہے، ترقیاتی فنڈز حکومتی حلقوں میں نچھاور کر کے لوگوں کے ضمیر خریدنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ 30جولائی سے مالاکنڈ چکدرہ میں جلسہ عام کے ذریعے عوامی بیداری مہم کے آغاز کریں گے۔

منصورہ میں سیکرٹری جنرل امیر العظیم اور سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سراج الحق نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور واقعہ میں ملوث عناصر کو کڑی اور عبرتناک سزائیں دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ تعلیمی ادارے نشہ کی فروخت، فحاشی اور بلیک میلنگ کے اڈے بن گئے، سالہا سال سے گھنائونا کھیل جاری ہے، ماضی قریب میں لاہور ، فیصل آباد سمیت کئی بڑے شہروں کی یونیورسٹیوں کے فحاشی اور ڈرگ کے استعمال کے سکینڈل سامنے آئے ، کوئی کاروائی نہیں ہوئی۔ استاد اور طالبعلم کے مقدس رشتہ کی پامالی ہورہی ہے، انتظامیہ اور اساتذہ تک نشہ کی سپلائی میں ملوث ہوتے ہیں، تعلیمی اداروں اور نوجوان نسل کی منظم تباہی کی جارہی ہے، طلبا یونینز کی عدم موجودگی کی وجہ سے جرائم کا ارتکاب بلاروک ٹوک جاری ہے، سمسٹر سسٹم نے بلیک میلنگ کے دروازے کھول دیے ، والدین پریشان ، حکمران خاموش ہیں، حالات سے واقفیت کے باوجود وائس چانسلرز کی طرف سے ایکشن نہیں لیا جارہا، اینٹی نارکوٹکس کا پورا محکمہ تماشا دیکھ رہاہے، حکومت کو 30جولائی تک مہلت دیتے ہیں ، اسلامیہ یونیورسٹی واقعہ کو ٹیسٹ کیس کے طور پر لیا جائے، کاروائی نہ ہوئی تو خود بہاولپور جاؤں گا، والدین سے مل کر آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے۔ تعلیمی اداروں کی بربادی پر خاموش نہیں رہ سکتے، محافظ کا کردار ادا کریں گے۔ ماہرین تعلیم، سکالرز، والدین کی مشاورت سے تعلیمی اداروں کی بحالی ، تحفظ اور تقدس کی پالیسی تشکیل دی جائے گی۔
سراج الحق نے کہا کہ 13جماعتوں کی 15ماہ کی کارکردگی صفر ہے۔ موجودہ حکومت کے دور میں مہنگائی، بے روزگاری کے سارے ریکارڈ ٹوٹ گئے، حکمران جاتے ہوئے بھی عوام پر مہنگائی کے ڈرون حملے کررہے ہیں، پی ڈی ایم کے دور میں بجلی کی قیمتوں میں 72فیصد اضافہ ہوا، بل ادا کرنے کی بجائے لوگوں کے لیے گھر چھوڑنا آسان ہوگیا۔ آٹا، چینی، ادویات اور دیگر اشیائے ضروریہ کے نرخ سن کر اوسان خطا ہو جاتے ہیں۔ پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی جن وعدوں پر اقتدار میں آئیں ایک بھی پورا نہیں کیا، عوام الیکشن میں ان کا احتساب کریں گے۔
اسحق ڈار کو وزیراعظم بنانے کی تجویز سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کا وفاقی وزیر نگران وزیراعظم کیسے بن سکتا ہے، حکمران اگر آئین کو پامال کرنے کے سلسلے کو مزید تقویت دینا چاہتے ہیں تو شہبازشریف کو ہی نگران کا ٹائٹل دے دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی الیکشن میں کسی سے اتحاد نہیں کرے گی، اپنے انتخابی نشان ترازو اور کرپشن فری اسلامی فلاحی پاکستان کے منشور کے ساتھ انتخابات میں جائیں گے۔ الیکشن کمیشن انتخابات کو شفاف بنانے کے لیے سیاسی سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرے۔ افواج دفاع پاکستان پر توجہ دے، بلوچستان اور خیبرپختونخواہ میں بدامنی عروج پر ہے، خودکش حملے ہورہے ہیں، فوج کے ساتھ حکومتوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔