تاریک کمرہ : تحریر محمد اظہر حفیظ


فوٹوگرافی کرنا شروع کی تو سب سے پہلے اس کے مطلب تلاش کرنا شروع کر دئیے۔ تصویریں تو ملتی نہیں تھیں۔ روشنی کی لکھائی، روشنی سے ڈرائنگ اس طرح کے مطلب سامنے آئے ۔
جب کیمرہ کا مطلب تلاش کیا تو تاریک کمرہ کے الفاظ سامنے آئے
ایک ایسا کمرہ جس میں روشنی بلکل نہ آسکتی ہو۔ اور اس میں ایک پن برابر سوارخ رکھا جائے اور جب پن کو اس سوراخ سے نکال لیں تو باہر کے مناظر سامنے والی دیوار پر الٹے نظر آتے ہیں اور ہم وہاں چاندی کی پلیٹ رکھ کر اس،منظر کو اس پر محفوظ کر لیتے ہیں۔ یوں باہر والے منظر کا نیگیٹو بن جاتا ہے اور دوبارہ سے اس نیگیٹو کی تصویر بناتے ہیں تو پازیٹو بن جاتا ہے۔
تاریک کمرہ یا ڈارک روم زندگی کا حصہ بن گیا۔ ہاسٹل اپنے کمرے کو تاریک کمرہ بنا لیا اور ہر وقت فوٹوگرافی کے تجربات کرتا،رہتا۔ ڈارک روم اتنا تاریک ہوتا ہے کہ اپنے ہاتھ بھی دکھائی نہیں دیتے۔
دن کو فوٹوگرافی کرتا اور پھر واپس آکر اپنے آپ کو کیمرے یعنی تاریک کمرے میں بند کرلیتا۔اسی طرح چار سال گزار دئیے اب مجھے اندھیرے میں نظر آنا شروع ہوگیا۔ جسکی وجہ سے مجھے اب تاریک کمرے میں مزا آنے لگ گیا کیوںکہ اب نائٹ ویژن کی سہولت آنکھوں میں دستیاب تھی۔۔ روشنی جل رہی ہو یا بجھی ہوئی ہو مجھے دونوں صورتوں میں کوئی فرق نہیں پڑتا، بلکہ مجھے تاریک کمرے میں گرمی کم لگتی تھی۔
جب کوئی بتاتا کہ قبر میں اندھیرا ہوگا میرا تو ناپختہ ذھن تھا آگے سے سوال کردیتا،کتنا زیادہ۔ میرے کمرے میں آکر دیکھو اس سے بھی زیادہ۔
رات کے کسی بھی پہر آنکھ کھلتی تو سمجھ نہیں آتی تھی کہ قبر ہے کہ میرا کمرہ ۔ کئی دفعہ ڈرتے ڈرتے ٹانگ اوپر کرکے کنفرم کرنے کی کوشش کرتا تو ٹانگ اوپر والے بنکر کو،لگ جاتی کیونکہ یہ دو منزلہ بیڈ تھا مرا ہو پھر سے مرجاتا ذھن میں آتا قبر ہی ہے۔ اوپر سلیبوں کو پاوں لگ رہا،ہے۔ گردن دائیں طرف کرلیتا۔ آیت الکرسی کا کمال یہ ہے کہ جب بھی مجھے ضرورت پڑنا شروع ہوئی۔ تو ساتھ ہی آیت الکرسی بھول جاتی ہے۔ پھر باری آتی ہے چاروں قلوں کی وہ ہمیشہ سے تین ہی یاد ہیں۔ اب سمجھ نہیں آرہی کہ کیا کروں اتنے میں سردیوں کی سرد راتوں میں آواز آتی ہے گرم انڈے، گرم انڈے میں اٹھ کر روشنی جلاتا ہوں اور دروازہ کھول دیتا ہوں ۔سامنے انڈے والا کھڑا ہے صاحب جی سوری سامنے والے ظفر خان مروت صاحب نے کہا تھا کہ تم آواز لگاؤ زور زور سے میں انڈے خرید لوں گا۔ میں نے اس کچھ پیسے دئیے اور گلے لگالیا شکریہ بھائی۔ سر پہلے تو روز ناراض ہوتے ہیں اور ظفر صاحب ہنستے ہیں، یار آج تونے مرنے سے بچا لیا۔ اس دن سے مجھے گرم انڈے کی آواز بھی سریلی لگنا شروع ہوگئی۔ اور مجھے کبھی لوڈشیڈنگ بری نہیں لگی۔ اندھیرا ہوتا ہے پر واپڈا والے گرم انڈے کی آواز نہیں لگاتے۔ لوگ اندھیری جگہوں سے ڈرتے ہیں اور میں اکثر تصویریں بنانے پہنچ جاتا ہوں کہ شاید کوئی تصویر ہی بن جائے، پر جن کو جن کدھر سے نظر آئے۔ آج چھوٹی بیٹی کہنے لگی بابا جی یہ جو نائٹ ویژن کیمرے لگے ہیں ہمارے گھر۔ اگر لائٹ گئی ہو اور یہ یو پی ایس پر چل رہے ہوں اور پچھل پیری یعنی کہ چڑیل نظر آجائے گلی میں ڈانس کرتی تو کیا ہو۔ میں نے کہا میری پیاری بیٹی پچھل پیری کو پچھل پیری نظر نہیں آتیں یہ انسانوں کے ڈر ہیں آپ کی کیا پریشانی ہے۔ بس اس وقت سے ایک تاریک کمرہ ہے اور چار پچھل پیریاں ہیں۔ آیت الکرسی آج بھی ڈر سے بھول گئی ہے اور گرمیوں میں گرم انڈے والا گلی میں آتا نہیں ہے پتہ نہیں یہ جگہ کون سی ہے راہنمائی کریں ۔ کیمرے کے اندر ہوں یا قبر کے اندر۔
اندھیرا ہے ہر طرف نہ کچھ دکھائی دیتا نہ ہی کچھ سنائی دیتا ہے۔ ہم کس طرف جارہے ہیں ۔