غیرقانونی حراست ،بھتہ وصولی کیس ،اسلام آباد ہائی کورٹ کا ایف آئی اے کو ملوث پولیس افسران کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم

اسلام آباد (صباح نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہریوں کو غیر قانونی حراست میں لینے اور بھتہ وصولی کے کیس میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے)کو ملوث پولیس افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس بابر ستار نے وفاقی پولیس کے خلاف شہریوں کو اغوا کرکے تھانے میں رکھنے اور بھتہ وصولی کیس کی سماعت کی۔عدالت نے آئی جی اسلام آباد کی رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے ایف آئی اے کو پولیس اہلکاروں و ملوث افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کو مقدمہ درج کرنے کا حکم نہ دینے کی آئی جی کی استدعا مسترد کردی ہے۔دوران سماعت ایف آئی اے رپورٹ نے شہریوں کے اغوا اور بھتہ وصولی کی تصدیق کی، اس پر عدالت کا کہنا تھا کہ بادی النظر میں ڈی ایس پی سی آئی اے اور اے ایس آئی ملوث ہیں۔عدالت نے استفسار کیا کہ غیر قانونی حراست میں رکھے لوگ کہاں ہیں؟

جس پر آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ ریکارڈ کے مطابق وہ لاہور جیل میں ہیں انہیں لاہور پولیس نے گرفتار کیا۔آئی جی اسلام آباد کا کہنا تھا کہ تینوں ملزمان کا کرمنل ریکارڈ ہے ان کی شناخت پریڈ ہو چکی، تھوڑا وقت دے دیں، کیس دیکھ کر عدالت کو آگاہ کروں گا۔جسٹس بابر ستار نے کہا کہ آپ کے اپنے ایس ایس پیز ان غیر قانونی اقدامات کو کور اپ کر رہے ہیں، اس پر آئی جی کا کہنا تھا کہ اگر ہم کور اپ کر رہے ہوتے تو ہم ایف آئی اے کو ڈیٹا نہ دیتے۔عدالت نے پولیس کے کنڈکٹ پر برہم ہوتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ بندے کو اٹھاتے، بھتہ مانگتے ہیں، اگر یہ کرنا ہے توسب کچھ ختم کر دیتے ہیں، شہریوں کے پرائیویٹ معاملات کو کیسے آپ لوگ دیکھ سکتے ہیں؟ پولیس نے کب سے عدالتیں لگالی ہیں، البتہ اگر یہ کرپشن میں ملوث ہیں تو ایف آئی اے کا کیس بنتا ہے۔جسٹس بابر ستار نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ یہ بھتے ،

غیر قانونی حراست میں رکھنے کا کیس ہے، لوگوں کو اٹھا کر یہاں لا رہے ہیں، فیصل آباد جاتے ہیں لوگوں کو اٹھاتے ہیں ،موٹر وے سے لے آتے ہیں، کچہری سے جب لوگ تھانے آتے ہیں تو آپ چھپا لیتے ہیں۔دوران سماعت عدالت کا آئی جی اسلام آباد سے مزید کہنا تھا کہ آپ کے افسران عدالت سے مستقل جھوٹ بول رہے ہیں، مس لیڈ کر رہے ہیں، جھوٹا بیان حلفی جمع کرا رہے ہیں، یہ سیریس معاملہ ہے، پولیس اہلکار بھتہ، کرپٹ پریکٹیسز، اغوا اور غیر قانونی حراست میں ملوث ہیں۔عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی جب کہ پولیس اہلکار کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کردیا۔جسٹس بابر ستار نے کہا کہ آئی جی صاحب پوری چین بتائیں گے کون کون ملوث ہے، یقین ہے کہ آپ رپورٹ میں حقائق بتائیں گے اور اگر 25 لاکھ بھتہ لیا جاتا ہے تو تقسیم کس کس میں ہوتی ہے۔