سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی نے پنجاب کے بجٹ کو سرکاری، روایتی اور مایوس کن قرار دے دیا ہے

لاہور(صباح نیوز)سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم نے پنجاب کے بجٹ کو سرکاری، روایتی اور مایوس کن قرار دے دیا ہے جس میں عوام کی فلاح و بہبود کو یکسر نظرانداز کر دیا گیا۔

منصورہ سے جاری بیان میں انھوں نے کہا کہ چار ماہ کے لیے 205ارب روپے خسارے کے بجٹ میں ترقیاتی فنڈز کے لیے جورقم مختص کی گئی ہے اس کی نشاندہی نہیں کی گئی کہ وہ کن منصوبوں پر خرچ ہو گی۔ خدشہ ہے کہ فنڈز الیکشن سے قبل (ن) لیگ کے مجوزہ منصوبوں پر صرف ہوں گے جو کہ پری پول رگنگ کے زمرے میں آتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں اضافہ تو ہوا ہے لیکن پنشنرز کونظرانداز کر دیا گیا۔ سرکاری ملازمین کے علاوہ بجٹ میں عوامی ریلیف کا کوئی اور قدم نہیں اٹھایا گیا۔ عام لوگ اور بالخصوص خط غربت سے دبے ہوئے عوام مہنگائی میں کمی کے منتظر تھے، لیکن وفاقی اور صوبائی بجٹ کے بعد مہنگائی کا مزید طوفان آئے گا، غریب عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ لاد دیا گیا۔

انھوں نے کہا کہ عام اشیا پر صوبائی ٹیکس ختم کرنا چاہیے تھا، پنجاب بھر میں لاکھوں بچے سکولوں سے باہر ہیں ان کی تعلیم کے لیے کوئی منصوبہ نہیں دیا گیا، پنجاب بھر میں اعلیٰ سرکاری تعلیمی اداروں کی اپ لفٹنگ کی سکیم آنی چاہیے تھی، انڈسٹری کی بہتری کے لیے منصوبے کا آغاز ہونا چاہیے تھا، عوام کو انٹرسٹی سرکاری ٹرانسپورٹ کی سہولت دی جانی چاہیے تھی۔ زراعت کی بہتری کی بجائے چھوٹے کسانوں پر ٹیکس لگا دیا گیا ہے۔