صدر مملکت کی نجی بینکوں کو فراڈ متاثرین کو 5 لاکھ 64 ہزار روپے سے زائد رقم واپس دینے کی ہدایت


اسلام آباد(صباح نیوز)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے نجی بینکوں کو فراڈ متاثرین کو 5 لاکھ 64 ہزار روپے سے زائد رقم واپس دینے کی ہدایت کر دی، متاثرین سے فنڈز کی آن لائن منتقلی اور اے ٹی ایم فراڈ کے ذریعے رقوم ہتھیا لی گئی تھیں۔صدر مملکت نے بینکنگ محتسب کے 3 فیصلوں کے خلاف الائیڈ بینک ، یونائیٹڈ بینک اور ایک شہری کی اپیلیں نمٹا دیں۔

ایوان صدر کے پریس ونگ سے جاری تفصیلات کے مطابق شکایت کنندگان محمد سلیم ظفر، ہدایت اللہ اور غلام محمد بالترتیب لاہور میں الائیڈ بینک لمیٹڈ، ضلع کرک میں یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ اور پشاور میں الائیڈ بینک لمیٹڈ میں الگ الگ اکائونٹس تھے۔ سلیم ظفر کو الائیڈ بینک لمیٹڈ کی ہیلپ لائن سے ملتے جلتے ایک نمبر سے کال موصول ہوئی اور کال کرنے والے نے اپنا تعارف بینک کے نمائندے کے طور پر کرایا۔سلیم ظفر نے کال کرنے والے کے ساتھ اپنی بینکنگ کی معلومات شیئر کیں، جس کے بعد ان کے اکائونٹ سے کل 348,500 روپے نکال لئے گئے۔ اسی طرح ہدایت اللہ نے یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ ڈیجیٹل ایپ کا استعمال کرتے ہوئے کسی نامعلوم شخص نے 170,969 روپے نکال لئے حالانکہ اس نے نہ تو الیکٹرانک فنڈز ٹرانسفر (EFT) سہولت کے لیے درخواست کی تھی اور نہ ہی اس کا استعمال کیا تھا۔

اسی طرح غلام محمد کا کارڈ اے ٹی ایم مشین میں پھنس گیا تھا اور بعد میں انہیں پتہ چلا کہ کچھ جعلسازوں نے دھوکہ دہی کے ذریعے ان کا کارڈ استعمال کرتے ہوئے ان کے اکائونٹ سے غیر مجاز طریقے سے 45,000 روپے کی رقم نکال لی۔ شکایت کنندگان نے ریلیف کے لیے بینکوں سے رجوع کیا لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ اس کے بعد انہوں نے علیحدہ علیحدہ بینکنگ محتسب سے رجوع کیا جس نے سلیم ظفر اور ہدایت اللہ کے کیسز میں انہیں کھوئی ہوئی رقم واپس کرنے جبکہ غلام محمد کا کیس شکایت بند کرنے کا حکم دیا۔ بعد ازاں بنکنگ محتسب کے فیصلوں کے خلاف صدر مملکت کو اپیلیں کی گئیں جنہوں نے بینکوں کو ہدایت کی کہ وہ بینک فراڈ کے تینوں متاثرین کو فراڈ کی گئی رقم ادا کریں۔

صدر مملکت نے سلیم ظفر اور ہدایت اللہ کے معاملات میں اپنے فیصلوں میں قرار دیا کہ متعلقہ بینکوں نے صارفین کی رضامندی اور علم کے بغیر الیکٹرانک فنڈ ٹرانسفر کی سہولت کھولی، علم اور رضامندی کے بغیر فنڈ ٹرانسفر سہولت کھولنا اسٹیٹ بینک کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی ہے، شکایت کنندگان نے ایسے چینلز کھولنے کی کوئی درخواست نہیں کی۔صدر مملکت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بینک فنڈ زکی منتقلی کی شرائط کو واضح انداز میں صارفین کو بتانے کے متعلق کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکے، بینکوں کی جانب سے بدانتظامی ثابت ہوئی ہے اس لئے متاثرین کو فراڈ کی رقم واپس کی جائے۔

صدر مملکت نے کہا کہ غلام محمد کے کیس میں ثابت ہوا ہے کہ جعلسازوں نے دھوکہ دہی کے ذریعے صارف کا کارڈ حاصل کیا، صارفین کے مفادات کا تحفظ بینک کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ صدر نے بینکنگ محتسب کے کیس کو بند کرنے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اے بی ایل کو ہدایت کی کہ بینک غلام محمد کو اس کی کھوئی ہوئی 45 ہزار کی رقم واپس لوٹائے