سول-ملٹری اسٹیبلشمنٹ ریاست اور سیاست پر بالادستی قائم رکھنے کے ڈاکٹرائین کو چھوڑ دے۔لیاقت بلوچ

اسلام آباد (صباح نیوز) نائب امیر جماعتِ اسلامی اور سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا کہ پارلیمنٹ، عدلیہ کی محاذ آرائی اور سِول ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو درپیش عوامی مزاحمت سے قومی سلامتی کے لیے بڑی خطرناک صورتِ حال پیدا ہوگئی ہے۔ ریاست کے طاقتور ،مقتدر طبقے صرف اپنی ڈومین میں اختیار، طاقت کے گھمنڈ میں نہ رہیں، سب کی عزت و احترام آئین، قانون، سیاسی جمہوری اقدار کی پاسداری سے ہوتی ہے۔ اندھی طاقت اور اختیارات کا غیرحکیمانہ استعمال اجتماعی تباہی لاتا ہے۔ سیاسی قیادت، عدالتی محاذ کے ذمہ داران اور سول-ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو اپنی روِش، اسلوب اور طریقہ کار پر نظرثانی کرنا ہوگی۔

لیاقت بلوچ نے اسلام آباد میں سیاسی انتخابی مشاورتی اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی اداروں نے من پسند قیادت اور من پسند سیاسی اقتدار کیلئے بھٹو، نواز، بے نظیر اور عمران خان پر 75 سال لگادئیے لیکن ملک کو استحکام، وقار اور خودمختاری نہیں مل سکی۔ غلطیوں کا تسلسل اور جدید دور کے ذرائع ابلاغ اور ذہنی فکری بغاوت قومی سلامتی کے لیے حقیقی خطرہ بن گیا ہے۔ قانون شکن اور قومی وقار/قومی اداروں کے خلاف سازشی ذہن اور بدتمیز، بدتہذیب عناصر کی بیخ کنی اور سرکوبی بھی ضروری ہے۔ اصل مسئلہ ملک کو سیاسی، آئینی، انتخابی اور عدالتی بحران سے نکالنے کا ہے۔ جماعتِ اسلامی مسلسل لائحہ عمل دے رہی ہے کہ سیاسی قیادت ضِد، انا، ہٹ دھرمی ترک کرے اور 2023 عام انتخابات کی تاریخ پر اتفاق کرلیا جائے۔

عدالتی فیصلوں کے تنازعات، عدالتی تقسیم کے تآثر کو زائل کرنے کا واحد حل یہی ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان بھی اپنے اختیار کے دائرہ سے باہر آئیں اور آئینی، سیاسی، انتخابی امور پر تمام ججوں پر مشتمل بنچ بنائیں، اِس سے ہی قومی اعتماد بحال ہوگا، وگرنہ خدشہ ہے کہ تازہ محاذ آرائی مزید تباہی لانے کا باعث ہوگی۔ سول-ملٹری اسٹیبلشمنٹ ریاست اور سیاست پر بالادستی قائم رکھنے کے ڈاکٹرائین کو چھوڑ دے اور اپنے آپ کو آئینی کردار کا پابند بنالے، عوام دِل و جان سے افراج کے پیشیبان بن جائیں گے اور عالمی استعماری سازشیں ناکام ہوجائیں گی۔