سری نگر میں جی 20 کے مجوزہ اجلاس کے خلاف واشنگٹن میں ورلڈ کشمیر اویئرنس فورم کی ڈیجیٹل ٹرک پر آگاہی مہم شروع


واشنگٹن(صباح نیوز)مقبوضہ کشمیر کے دارلحکومت سری نگر میں جی 20 کے مجوزہ اجلاس کے خلاف واشنگٹن میں ورلڈ کشمیر اویئرنس فورم نے ڈیجیٹل ٹرک پر آگاہی مہم شروع کر دی ہے ۔

ورلڈ کشمیر اویئرنس فورم کے زیر اہتمام ڈیجیٹل ٹرک کی الیکٹرانک اسکرینوں پر یہ پیغامات سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مذموم مقاصد کو بے نقاب کیا گیا ہے، اور پیغام دیا گیا ہے کہ سری نگر میں جی 20 اجلاس اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف ہے۔ڈیجیٹل ٹرک پر مطالبہ کیا گیا کہ کشمیریوں کی نسل کشی اور ہندوتوا فاشزم ختم کیا جائے۔ جی 20 ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ بھارت کو جموں وکشمیر بارے اپنے عہد کی پاسداری کرنے اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے پر آمادہ کریں، ڈیجیٹل ٹرک کی الیکٹرانک اسکرینوں پرجموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، کشمیریوں کے حق خودارادیت بارے نعرے درج ہیں۔ ڈیجیٹل ٹرک نے کپیٹل ہل، وائٹ ہاؤس، ورلڈ بنک، کئی اہم عمارتوں اور بھارتی سفارت خانے کے سامنے پڑا وکیا۔بھارت کے مذموم مقاصد کے تحت مقبوضہ کشمیر میں جی 20 اجلاس کے خلاف ڈیجیٹل ٹرک مہم کے ذریعے شدید مذمت کی گئی۔

اس موقع پرورلڈ کشمیر اویئرنیس فورم کے صدر ڈاکٹر غلام نبی میر نے کہا کہ بھارت نے گزشتہ 76 برسوں سے اپنے غیر قانونی حملے، قبضے اور آخر میں مکمل الحاق کے بعد کشمیر کے تنازعے کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے۔ یہ 1.3 بلین لوگوں پر مشتمل آبادی کے لیے ایک ڈرانا خواب بن گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج اور نیم فوجی دستوں کی طرف سے ہزاروں اجتماعی قبروں اور اجتماعی زیادتیوں کے شواہد پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ اجتماعی قبریں انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں بشمول ہندوستانی انسانی حقوق کے محافظوں نے اپنی تحقیق اور دوروں کے ذریعے دریافت کیں۔ ہندوستانی نژاد امریکی دانشوروں میں سے ایک، ڈاکٹر انگانا چٹرجی نے کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں دن گزارے ہیں اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر کو صرف اسی علاقے میں 5000 سے زیادہ اجتماعی قبروں کی سنگین حقیقت کے بارے میں اطلاع دی ہے۔ڈاکٹر میر نے کہا کہ ہم وزیر اعظم مودی کے علاوہ تمام G20 ممالک سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ کشمیر میں اجلاس میں شرکت کر کے میزبان ملک بھارت کو عزت دینے سے گریز کریں۔ G20 ممبران کو یہ سمجھنا چاہیے کہ بھارت آپ کو فوجی اور نیم فوجی دستوں کی موجودگی کا اصل چہرہ نہیں دکھائے گا ۔

ورلڈ کشمیر اویئرنس فورم کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں حالات معمول پر لانے کے لیے جی 20 کی صدارت کے اختیارات کا غلط استعمال کر رہا ہے۔ 10 اگست 2019 کو نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والی ایک خبر میں کشمیر میں معمول کی صورتحال کو ان الفاظ میں بیان کیا گیا، دنیا سے کٹا ہوا کشمیر غصے اور خوف کا ایک زندہ جہنم ہے ۔

فائی نے مزید کہا کہ متنازعہ کشمیر میں جی 20 اجلاس منعقد کرنے کا بھارت کا متنازعہ فیصلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 12 سے زیادہ ٹھوس قراردادوں کے منافی ہے جن پر 1948 کے اوائل میں حکومت ہند نے رضاکارانہ طور پر اتفاق کیا تھا۔ بھارت کا مقصد کشمیر سے عالمی توجہ ہٹانا ہے۔ ۔ڈاکٹر فائی نے اس بات پر زور دیا کہ G20 ممالک کو انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کی پابندی کرنی چاہیے اور تجارتی مفادات اور منافع بخش کاروباری سودوں کے لیے اپنی اخلاقی اتھارٹی اور اخلاقی اقدار کو قربان نہیں کرنا چاہیے۔