قائمہ کمیٹی خارجہ امور نے خارجہ پالیسی پارلیمنٹ میں طے کرنے کی سفارش کر دی ۔

اسلام آباد (صباح نیوز)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور نے خارجہ پالیسی پارلیمنٹ میں طے کرنے کی سفارش کر دی ۔ غیر منتخب عہدیداروں کی بجائے خارجہ پالیسی کی تشکیل کے لیے پارلیمنٹ کی سابقہ حیثیت کو بحال کیا جائے خارجہ پالیسی کی ترجیحات کے حوالے سے پارلیمنٹ میں فیصلے ہونے چاہئیں  ۔اس امر کا اظہار عوامی سماعت کے دوران کیا گیا ہے ۔

کمیٹی نے پاک بھارت تعلقات  کی موجودصورتحال  اور مستقبل پر عوامی سماعت کی۔ عوامی سماعت کی صدارت چیئرمین کمیٹی  محسن داوڑ نے  کی ۔کمیٹی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ خارجہ پالیسی کے حوالے  سے پارلیمنٹ کو غیر منتخب عہدیداروں  کی جگہ  اپنی جگہ دوبارہ حاصل کرنی ہوگی۔  ملکی اور خارجہ پالیسی کے تمام معاملات کو صرف سلامتی کے نظریے سے نہیں دیکھا جانا چاہیے ۔ کمیٹی  نے  مستقبل کے معاملات پر بھارت سے ممکنہ مذاکرات کے حوالے سے   بامعنی اندرونی مشاورت  پر زور دیا ہے ۔خارجہ امور کی قائمہ کمیٹی کی ممکنہ عوامی سماعتوں کے سلسلے میں پہلے سیشن  کو پیش خیمہ قراردیا گیا ہے۔

خارجہ پالیسی کے معاملات پر سول سوسائٹی، اکیڈمیہ، تھنک ٹینکس،  اور دیگر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ پائیدار  بحث  فائدہ مندثابت ہوگی ۔ عوامی سماعت میں ابھرتی ہوئی علاقائی جغرافیائی سیاسی جہتوں، پاک بھارت تعلقات میں سیاسی، اقتصادی اور قانونی بنیادوں، ٹریک ٹوڈپلومیسی اور اعتماد سازی کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا ۔ ماہرین اور شرکا نے دوطرفہ تعلقات میں  دیرینہ  تناؤ کے باوجود عوامی رابطوں اور تجارتی تعلقات کو بحال کرنے اور فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔

ماہرین نے واضح کیا ہے کہ کشیدگی کے باوجود چین اور بھارت کی تجارت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جبکہ پاک بھارت تجارت مکمل طور پر رک چکی ہے۔ماہرین   نے کسی بھی  ناکام ریاست  کے  محرکات پر بھی روشی ڈالی۔  پاکستان کے مقابلے میں  علاقائی ممالک  کی مسلسل تیز رفتار اقتصادی ترقی اور اقتصادی سپر پاور کے طور پر ابھرنے کے امکانات پر بھی گفت وشنید ہوئی ۔پینل کے ارکان  نے اس امر کا اظہار بھی کیا کہ  پاکستان کی پالیسی ترجیحات  کی ازسرنو تعین کی ضرورت ہے ۔

شرکا  نے   پاکستان اور بھارت  میں  بات چیت کے لیے سخت پیشگی شرائط  کے معاملے بھی بات کی ۔عوامی سماعت میں سفارش کی گئی  ہے کہ پارلیمنٹ کو بھارت اور دیگر پڑوسیوں کے ساتھ پاکستان کے تعلقات سے متعلق فیصلوں کا مرکز ہونا چاہیے۔سابق سینیٹر افراسیاب خٹک، سابق سفارت کار اشرف جہانگیر قاضی بھی  شامل تھے۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار پارلیمانی سروسز میں قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے ارکان، سول سوسائٹی اور نوجوانوں  نے عوامی سماعت میں شرکت کی۔