مذاکراتی عمل کے لیے کوئی ڈائریکشن نہیں دی، پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کرانے کا حکم نامہ برقرار رہے گا۔سپریم کورٹ

اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ نے ملک میں ایک ہی دن انتخابات کرانے سے متعلق درخواست پر 27 اپریل کی سماعت کا حکم نامہ جاری کردیا ہے۔سپریم کورٹ نے 27 اپریل کی سماعت کا حکم نامہ ایک ہفتے بعد جاری کیا، چیف جسٹس پاکستان نے تین صفحات پر مشتمل حکم نامہ تحریر کیا،حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل نے حکومتی اتحاد اور اپوزیشن کے درمیان باہمی روابط سے آگاہ کیا، اٹارنی جنرل کے مطابق عید کی چھٹیوں کے بعد فریقین کے درمیان عام انتخابات پر مذاکرات سے متعلق رابطہ ہوا۔

حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل نے فریقین کی مذاکراتی ٹیموں کی تشکیل سے متعلق عدالت کو آگاہ کیا اور کہا کہ مذاکرات کی سہولت کاری چیئرمین سینیٹ کریں گے۔مزید کہا گیا ہے کہ عدالتی اصرار پر فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو چیئرمین سینیٹ کو ملوث کرنے پر آگاہ کیا، فاروق ایچ نائیک کے مطابق مذاکرات سینیٹ سیکرٹریٹ میں ہوں گے۔سپریم کورٹ کے حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ مذاکرات کے لیے چیئرمین سینیٹ کا کردار محض سہولت کار کا ہے، سپریم کورٹ سیاسی بحران کے خاتمے کے لیے سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکراتی عمل کو سراہتی ہے،سپریم کورٹ کے حکم نامہ میں مزید کہا گیا ہے کہ سیاسی جماعتیں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک دن کرانے پر متفق ہوتی ہیں تو یہ قابلِ ستائش عمل ہے،عدالت واضح کرتی ہے کہ مذاکراتی عمل کے لیے عدالت کا کوئی کردار نہیں۔

حکم نامہ میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے مذاکراتی عمل کے لیے کوئی ڈائریکشن نہیں دی، یہ بھی واضح کیا جاتا ہے کہ پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کرانے کا حکم نامہ برقرار رہے گا۔سپریم کورٹ نے ملک بھر میں ایک ہی دن انتخابات کی درخواست سماعت جمعہ صبح ساڑھے گیارہ بجے مقرر کردی،چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ سماعت کرے گا۔واضح رہے کہ سردار کاشف خان نامی شہری نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں درخواست دائر کی تھی جس میں اس نے موقف اختیار کیا کہ ملک بھر میں ایک ہی تاریخ کو عام انتخابات کا انعقاد کیا جائے۔درخواست میں وفاقی حکومت اور قانون اور انصاف ڈویژن کو فریق بنایا گیا تھا۔خیال رہے کہ 4 اپریل کو پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات ملتوی ہونے کے خلاف پاکستان تحریک انصاف  کی درخواست پر سپریم کورٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کا 22 مارچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور 14 مئی کو پنجاب میں الیکشن کرانے کا حکم دیا تھا۔