قومی اسمبلی  خصوصی کمیٹی متاثرہ ملازمین کااجلاس۔

اسلام آباد(صباح نیوز)قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی برائے متاثرہ ملازمین کی میٹنگ زیر صدارت پروفیسر ڈاکٹر قادر خان مندوخیل پاکستان انسٹیٹیوٹ برائے پارلیمانی سروسز ہال میں منعقد ہوا۔وفاقی محتسب۔زریاب مسرت نامی ملازمہ نے بتایا کہ میرے ساتھ تمام ملازمین کو 2014 میں پروموشن دے دی گئی ہے اور مجھے آج تک پروموشن نہیں دی گئی،افسران کے پاس کوئی جواب نہیں تھا جس پر کمیٹی نے حکم دیا کہ زریاب مسرت کو مکمل مراعات کے ساتھ پروموشن دی جائے اور سیکرٹری افضل لطیف کو شوکاز نوٹس دیتے ہوئے تین دن کے اندر اندر عملدرآمد رپورٹ کیساتھ طلب کر لیا۔

وفاقی محتسب کو بھی شوکاز نوٹس جاری۔ایک اور ملازم ڈاکٹر سہیل نے کمیٹی کو بتایا کہ 2009 میں بھرتی ہوا اور جب ریگولر  کیا گیا تو 2 گریڈ تنزلی کر دی۔کمیٹی نے دیگر چار ملازمین کی ترقی اور مکمل تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔202 کنٹریکٹ ملازمین کو تین دن کے اندر اندر ریگولر کرنے کا حکم دیا،وزارت پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کے افسران نے کمیٹی کو بتایا کہ کمیٹی کے حکم پر 115 کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر کر دیا ہے،ڈیرہ پروجیکٹ کے 39 ملازمین ہیں۔عابد خان وغیرہ دیگر 6 ملازمین نے کمیٹی کو بتایا کہ کنٹریکٹ پر کام کر رہے تھے،کمیٹی کے احکامات کے باوجود ریگولر نہیں کیا جا رہا۔

کمیٹی نے آنے والے منگل کو دن 2 بجے سیکرٹری پلاننگ عملدرآمد ر کوپورٹ کیساتھ طلب کرلیا،15 ملازمین کے احکامات پر عملدرآمد رپورٹ کے ساتھ چیف کمشنر مردم شماری منگل کو دن 2 بجے طلب کیا گیا.پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اتھارٹی ملازمین نے کمیٹی کو بتایا کہ 13 سال سے کنٹریکٹ پر کام کر رہے ہیں،ریگولر نہیں کیا جا رہا ،ناصر ریاض نے کمیٹی کو بتایا کہ احکامات کمیٹی دے چکی ہے،سیکرٹری منگل کو عملدرآمد رپورٹ کے ساتھ طلب کیا.وزارت مواصلات نیشنل ہائی وے اتھارٹی افسران نے عملدرآمد رپورٹ دیتے ہوئے کمیٹی کو بتایا کہ 212 ملازمین،1084 ملازمین،757 ملازمین اور پی ایم پیکج والے ملازمین کو ریگولر کر دیا ہے،164 ملازمین بارے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو لیٹر لکھا ہے،جواب  ملتے ہی عملدرآمد ہو جائے گا،136 ملازمین کے بارے وزارت قانون کو کیس بھیجا ہے اور وزارت قانون نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ بڑا کلیئر ہے اور چونکہ ملازمت کا مسئلہ ہے اس لئے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے ڈسکس کیا جا سکتا ہے،

ملازمین کے نمائندہ سبطین لودھی اور اعظم مشتاق نے کمیٹی کو بتایا کہ این ایچ اے کی جانب سے جو وزارت قانون کو لیٹر لکھا گیا کہ اس میں این ایچ اے لکھا کہ یہ ملازمین سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق پیرا 2 میں آتے ہیں،سب سے پہلے تو یہ طے کرنا ہے کہ یہ ملازمین کس پیرا میں آتے ہیں اور جب ہم سب ملازمین بھرتی ہوئے اس وقت کے قوائد و ضوابط کے مطابق ٹیسٹ انٹرویوز دے کر بھرتی ہوئے۔این ایچ اے کا ایجنڈا مخر کر دیا گیا۔پاکستان پوسٹ4  ملازمین کو جعلی ڈگری کی وجہ سے نکالا گیا ہے ،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہم جعلی ڈگری کی کبھی بھی تحفظ نہیں دیں گے،

تاہم ملازمین کہہ رہے کہ اصلی ہمارے پاس ہیں بے شک تصدیق کی جائے اس لئے کمیٹی حکم دیتی ہے کہ آپ کے پاس رپورٹ ہے وہ کمیٹی کو دی جائے اور ان ملازمین کی اسناد کو دوبارہ تصدیق کروایا جائے اور کمیٹی کو رپورٹ دی جائے۔کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی ( سی ڈی اے) افسران نے کمیٹی کو بتایا کہ 136 ملازمین کی مستقلی کا کیس بورڈ میں داخل کیا ہے،لیکن ملازمین کورٹ چلے گئے ہیں۔کمیٹی نے حکم دیا کہ کورٹ کو حقائق سے آگاہ کریں اور ملازمین کو ریگولر کیا جائے۔10 سکول ٹیچر کے کیس میں ڈی سی اسلام آباد جمعرات 13 اپریل کو طلب.نادرہافسران نے کمیٹی کو بتایا کہ 341 درخواستیں ملی ہیں اور کمیٹی کا حکم تھا کہ ان ملازمین کو سٹیشن پر بلا کر میٹنگ کر کے رپورٹ دی جائے،ہم نے کمیٹی بنا دی ہے اور میٹنگ شروع کر رکھی ہیں،

اسلام آباد،کراچی میں میٹنگ کر لی ہے دیگر بڑے سٹیشنز پر میٹنگ کا شیڈول دے چکے ہیں،ممبر کمیٹی کشور زہرہ نے نشاندہی کی کہ کراچی کی میٹنگ کے بعد بھی کچھ درخواستیں آئی ہیں اس لئے کراچی میں دوبارہ میٹنگ کی جائے،کنٹریکٹ ملازمین نے بتایا کہ ہم 11 ہزار کے قریب  ملازمین کنٹریکٹ پر کام کر رہے ہیں اور ہماری تنخواہ 25 ہزار اور زیادہ سے زیادہ 30 ہزار ہے،ہمیں ریگولر کیا جائے۔کمیٹی نے حکم دیا کہ ڈیلی ویجز،کنٹریکٹ ،شارٹ ٹرم،پروجیکٹ  اور انٹرنیز کی تفصیل دی جائیں اور کمیٹی کی 21 دسمبر 2022 والے احکآمات پر عملدرآمد بارے تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے،اور 18 اپریل کو ان ملازمین کے مسائل کے حل کیلئے میٹنگ ہو گی