سپریم کورٹ نے شازیہ مری کے خلاف جعلی ڈگر ی کیس سندھ ہائی کورٹ کو واپس بھجوادیا


اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان نے وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ اور چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام شازیہ عطا ء مری کے خلاف جعلی ڈگر ی کیس سندھ ہائی کورٹ کو واپس بھجوادیا۔

عدالت نے درخواست گزار کو ہدایت کی ہے کہ یہ کیس پہلے ہی سندھ ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے اس لئے وہ سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کریں اور جار کر فریق بن جائیں۔ جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطابندیال نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ہائی کورٹ، سپریم کورٹ کے ماتحت نہیں، سپریم کورٹ، ہائی کورٹ کو ہدایات جاری نہیں کرسکتی، ہائی کورٹ میں جاری کیس میں سپریم کورٹ مداخلت نہیں کرسکتی ۔

چیف جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس عائشہ اے ملک پر مشتمل تین رکنی بینچ نے شازیہ مری کی مبینہ طور پر جعلی ڈگری کے معاملہ پر ان کی نااہلی کے لئے دائر کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ میں شازیہ مری کے خلاف جعلی ڈگری کی بنیاد پر نااہلی کا کیس زیر سماعت ہے لہذا ہائی کورٹ میں زیر سماعت کیس میں سپریم کورٹ مداخلت نہیں کرسکتی۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ ،سپریم کورٹ کے ماتحت عدالت نہیں ہے اور ہائی کورٹ میں آزادانہ طور پر فیصلے کئے جاتے ہیں، لہذا سپریم کورٹ ،ہائی کورٹ کو کوئی ہدایات جاری نہیں کرسکتی۔ 2018کے انتخابات میں شازیہ مری کے سانگھڑسے مخالف امیدوار نے درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ شازیہ مری نے لیاری کی ایک لڑکی شازیہ کی مبینہ طور پر جعلی ڈگری استعمال کی اور بعد میں اپنا نام اور تاریخ پیدائش تبدیل کروائی۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ شازیہ مری 10مرتبہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہو چکی ہیں، کیا 2002،2007،2013اور2018میں منتخب ہونے کے بعد کیا یہ دعویٰ بنتا ہے کہ ان کی ڈگری جعلی ہے۔ جسٹس عائشہ ملک نے سوال کیا کہ کیا ثبوت ہے کہ شازیہ مری کی ڈگری جعلی ہے۔ اس پر درخواست گزار کا کہنا تھا شازیہ مری نے پہلے تاریخ پیدائش1972لکھی اورجعلی ڈگری کے بعد بدل کر 1975کروالی۔ اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ توخوبصورت حادثہ ہے کہ ایک اورشازیہ مری ولد عطا مری ہیں اور ان کا بھی بالکل وہی نام ہے جو شازیہ مری کاہے ۔

چیف جسٹس نے درخواست گزار کے وکیل سے استفار کیا کہ کیا آپ نے لیاری والی شازیہ مری کو عدالت سے سمن کروایا تھا یا نہیں کروایاتھا؟عدالت نے مقدمہ سندھ ہائی کورٹ کو بھجواتے ہوئے قراردیا ہے کہ سپریم کورٹ اس میں کوئی مداخلت نہیں کرسکتی۔