پی ٹی آئی نے ظلِ شاہ کے قتل کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کر دیا

لاہور(صباح نیوز)پاکستان تحریک انصاف نے لاہور میں جاں بحق ہونے والے پارٹی کارکن علی بلال عرف ظلِ شاہ کے قتل کی لاہور ہائی کورٹ کے جج سے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنماء وسابق وفاقی وزیرفواد چوہدری نے کہا کہ تصاویر بتاتی ہیں کہ علی بلال پر تشدد ہوا ہے، پوری تفتیش نہیں ہوئی اور قتل کو حادثہ قراردے دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ یہ اس وقت طاقت کے نشے میں ہیں، اچانک بارہ بجے حکم آتا ہے اور دفعہ 144 نافذ کر دی جاتی، مطالبہ کرتے ہیں جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، علی بلال کو لاٹھیاں ماری گئیں، ویڈیو سامنے آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلے کرائم منسٹرکا ٹائٹل شہبازشریف کے پاس تھا، اب یہ ٹائٹل محسن نقوی کے پاس آگیا ہے۔ حکومت جانے کے بعدان میں وعدہ معاف گواہ کی دوڑ ہوگی۔

پارٹی رہنماء فواد چوہدری نے نگران وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی اور آئی جی پنجاب عثمان انور کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ظلِ شاہ کی موت حادثے کا نتیجہ تھی تو عمران خان، حماد اظہر اور مجھ سمیت پی ٹی آئی قیادت پر جھوٹا پرچہ کیوں درج کیا؟ ہر لیڈر پر 60، 60 کیسز ہیں، ہم کیسے سیاست کریں گے؟

اپنے بیان میں فواد چوہدری کا کہنا تھا ہمیں ایک دن پہلے ریلی کرنے کی اجازت دی گئی، ریلی کے دن اچانک دفعہ 144 نافذ کر دی گئی، ہزاروں کی تعداد میں پولیس اہلکار آکر بہیمانہ تشدد شروع کر دیتے ہیں، ہمارے کارکنوں کو گاڑیوں میں ڈالا جاتا رہا، یہ سب کچھ وزیراعلی آفس سے مانیٹر کیا جا رہا تھا۔پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا ظلِ شاہ کی موت پر جوڈیشل کمیشن بنانے کی اپیل کریں گے، ظلِ شاہ کے قتل کی لاہور ہائی کورٹ کے جج سے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کریں گے۔

ان کا کہنا تھا الیکشن کمیشن کے پاس بھی جا رہے ہیں کہ محسن نقوی اور پنجاب کابینہ کو کام سے روکا جائے۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ مریم نواز کی ایک آڈیو لیک ہوئی ہے  جس میں وہ کہہ رہی ہیں کہ واقعے کو حادثے کا اینگل دینا ہے، ظلِ شاہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تشدد کے 26 نشانات ہیں، ظلِ شاہ کے ہاتھوں اور کلائی پر تشدد کے نشانات ہیں، ظلِ شاہ کا یہ قتل سب کے سامنے ہے، وزیر صحت کا کیا کام کہ وہ پوسٹ مارٹم کے وقت وہاں جائے۔رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا ہم اس واقعے کو نہ بھولے ہیں نہ بھولنے دیں گے، تحریک انصاف اس واقعے پر قانونی کارروائی کریگی، یہ لوگ سی سی ٹی وی فوٹیج کیوں نہیں سامنے لا رہے، آئی جی پنجاب سی سی ٹی وی فوٹیج کیوں اسپتال سے لیکرگئے۔

انہوں نے کہا کہ پریس کانفرنس نگران سرکار کے دامن پر لگے معصوم خون کے دھبے مٹانے کی ناکام کوشش ہے، آج کی پریس کانفرنس سے ثابت ہوگیا کہ پنجاب جھوٹے پرچوں کی آماجگاہ ہے، عمران خان پر حملے، ارشد شریف کو شہید، شہباز گل اور اعظم سواتی پر بدترین تشدد کرنے والوں کی طرح ظلِ شاہ کے قتل کا بھی پورا حساب لیا جائے گا۔پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ارشد شریف کی شہادت کور اپ، عمران خان پر قاتلانہ حملہ کور اپ اور اب علی بلال ظل شاہ کا قتل۔۔۔ اب پھر کوراپ، کوئی شرم ہے نہ حیا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے لوگوں پر ظلم ہوا، گاڑیاں توڑی گئیں، آئی جی پنجاب اور محسن نقوی پی ٹی آئی کے خلاف آپریشن کی نگرانی کررہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کی ہدایت پر یہ آپریشن ہوا، کارکنوں کے پرس اور موبائل فون بھی چھین لیے گئے۔پی ٹی آئی رہنما نے بتایا کہ ظل شاہ 1992 سے عمران خان کے ساتھ تھے، وہ پی ٹی آئی کے جسم کا ٹکڑا تھے،فرخ حبیب نے کہا کہ ظلِ شاہ کا خون محسن نقوی کے سر ہے، وزیر اعلی اور آئی جی پنجاب کی نیوز کانفرنس ظلِ شاہ کے قتل کو کور اپ کرنے کی کوشش ہے، حکومت پی ٹی آئی کو سیاست کرنے ہی دینا نہیں چاہتی۔یاد رہے کہ نگران وزیراعلی پنجاب محسن نقوی اور آئی جی پنجاب عثمان انور نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے دعوی کیا کہ ظلِ شاہ کی موت گاڑی کی ٹکر سے ہوئی اور ظلِ شاہ کو پی ٹی آئی کارکن اسپتال لایا، جس نے واقعے کی اطلاع یاسمین راشد کو دی اور پھر یاسمین راشد نے انہیں زمان پارک جانے کا کہا جہاں ظلِ شاہ کے قتل پر سیاست کی سازش تیار ہوئی ۔۔