لاہور(صباح نیوز) حلقہ این اے 133 کے ضمنی انتخاب میں حصہ لینے والے پی ٹی آئی امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد ہو گئے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور کی نشست حلقہ این اے 133 کے ضمنی الیکشن کے لیے پی ٹی آئی کے امیدوار جمشید اقبال چیمہ اور ان کی اہلیہ کورنگ امیدوار مسرت جمشید چیمہ کے کاغذات مسترد کر دیے گئے۔پی ٹی آئی امیدواروں کے کاغذات نامزدگی پر ن لیگ نے اعتراض اٹھایا تھا، ن لیگ نے اعتراض کیا تھا کہ کاغذات نامزدگی کے تائید اور تجویز کنندہ کا تعلق این اے 133 سے نہیں ہے۔ریٹرننگ افسر نے ہفتہ کی دوپہر ایک گھنٹے سے زائد وقت اعتراضات پر سماعت کی۔
ریٹرننگ افسر کے مطابق دونوں میاں بیوی کے کاغذات نامزدگی کا تجویز کنندہ حلقے کا نہیں تھا، اس وجہ سے دونوں کے کاغذات مسترد کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ جمشید اقبال چیمہ نے گذشتہ دنوں ضمنی انتخاب میں حصہ لینے کے لیے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے تحفظ خوراک کے عہدے سے استعفی دیا تھا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے لاہور کی نشست حلقہ این اے 133 کے ضمنی انتخاب میں حصہ لینے والے 14 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کر لیے ہیں۔
ضمنی انتخاب کے سلسلے میں کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا ہفتہ کو آخری دن تھا، الیکشن میں حصہ لینے کے لیے 20 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے، تاہم الیکشن کمیشن نے 20 میں سے 14 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کو درست قرار دیا۔
اس حلقے میں مسلم لیگ ن کی شائستہ پرویز اور پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار چوہدری اسلم گل کے کاغذات نامزدگی منظور کیے جا چکے ہیں،خیال رہے کہ این اے 133 لاہور میں ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ 5 دسمبرکو ہوگی۔این اے 133 کی نشست مسلم لیگ ن کے رکن پرویز ملک کے انتقال سے خالی ہوئی تھی
پی ٹی آئی امیدوارجمشید چیمہ کا ریٹرننگ آفیسر کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کافیصلہ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار جمشید اقبال چیمہ اور مسرت جمشید اقبال چیمہ نے این اے 133 ضمنی الیکشن پر ریٹرننگ افسر کی طرف سے دیے گئے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
پی ٹی آئی کے رہنماوں سینیٹر اعجاز چودھری، جمشید اقبال چیمہ اور مسرت جمشید اقبال چیمہ نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ فیصلے کے خلاف اپیل کی جائے گی۔
جمشید اقبال چیمہ نے کہا کہ خوشی ہو گی(ن)لیگ خود کہے کہ ہم اپنے اعتراضات واپس لیتے ہیں،(ن)لیگ آئیں،بائیں،شائیں کرنے،تکنیکی وجوہات کے پیچھے چھپنے کے بجائے الیکشن لڑے۔ اعجازچودھری چاہتے تھے کہ ان کا بیٹا الیکشن میں حصہ لے، کسی کی کوئی سازش یا بدنیتی نہیں ہے، پارٹی میں ٹکٹ کا فیصلہ جمہوری اندازمیں ہوا۔ اپنی مرضی سے وفاق سے وزیراعظم سے یہ سیٹ مانگ کر الیکشن لڑنے آیا ہوں، جب ٹکٹ کا فیصلہ ہوگیا تو پھر اعجازچودھری نے الیکشن مہم کو لیڈ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک چھوٹا حادثہ ہے، الیکشن کمیشن بڑا حادثہ بنانے کی کوشش نہ کرے، الیکشن کمیشن الیکشن لڑنے کی اجازت دے۔
اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعجاز چودھری نے کہاکہ(ن)لیگ تیکینکی وجوہات کے پیچھے چھپنے کے بجائے مقابلہ کرے، تجویز کنندہ کا ووٹ کسی اور حلقے میں منتقل کرنے پرالیکشن کمیشن جواب دے، کس وجہ سے تجویزکنندہ کا ووٹ دوسرے حلقے میں گیا، ہم عدالت جائیں گے،تکنیکی وجوہات کومسئلہ نہیں بنانا چاہیے۔