سرینگر:مقبوضہ کشمیرمیں بھارت کی بدنام زمانہ تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے)نے جماعت اسلامی کے خلاف کریک ڈاؤن دوبارہ شروع کردیا ہے اور نام نہاد ٹیرر فنڈنگ کیس میں جموں اور کشمیر کے 7 اضلاع میں جماعت اسلامی کے رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف17جگہوں پر تلاشیاں لیں،این آئی اے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کیس زیر نمبر2021/NIA/DLI کے معاملے میں اسلام آباد( اننت ناگ)، کولگام، گاندربل، بانڈی پورہ، بڈگام، کشتواڑ اور جموں اضلاع میں 17 مقامات پر تلاشی لی گئی۔
این آئی اے کی طرف سے5فروری 2021کو جماعت اسلامی کی تحریک آزادی کشمیر کے سلسلے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔بیان میں دعوی کیا گیا ہے کہ جماعت اسلامی، جو UA(P) ایکٹ کے تحت ایک غیر قانونی انجمن ہے، یہاں تک کہ اٹھائیس فروری 2019 کو اس کی پابندی کے بعد بھی تنظیم کے ارکان اندرون ملک اور بیرون ملک فنڈز اکٹھے کر رہے ہیں، جو پرتشدد اور علیحدگی پسند سرگرمیوں کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔
بیان میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ جماعت اسلامی کشمیر کے متاثر کن نوجوانوں کو بھی ترغیب دے رہی ہے اور جموں و کشمیر میں نئے اراکین (رکن) کو خلل ڈالنے والی علیحدگی پسند سرگرمیوں میں حصہ لینے کے لیے بھرتی کر رہا ہے۔
گذشتہ روز کی گئی تلاشیوں میں جماعت اسلامی کے عہدیداران اور ارکان شامل تھے۔ تلاشی کے دوران مشتبہ افراد کے احاطوں سے مختلف مجرمانہ دستاویزات اور الیکٹرانک آلات ضبط کیے گئے اورکیس میں تفتیش جاری ہے