پی ڈی ایم نے مشترکہ اجلاس کی قانون سازی کو مسترد کر دیا


اسلام آباد(صباح نیوز) اپوزیشن اتحادپاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے مشترکہ اجلاس میں ہونے والی قانون سازی کو مسترد کردیا ہے ،

پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اجلاس کے بعد دیگر رہنماوں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم مشترکہ اجلاس میں قانون سازی کو مسترد کرتے ہیں کیونکہ چند گھنٹوں میں 33 قوانین پاس کرنا پارلیمانی روایات کے ساتھ مذاق ہے اور اس اجلاس میں ایسے قوانین پاس کیے گئے جو کسی اجلاس میں پیش نہیں ہوئے۔ یہ آئین کے آرٹیکل 70 کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ قانون سازی کے ذریعے الیکشن کمیشن کے اختیارات پر وار کیا گیا جبکہ قوم کا مطالبہ آزاد اور خودمختار الیکشن کمیشن کا ہے۔ آئین پر قدغن لگانا کسی صورت قابل قبول نہیں۔سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ یہ قانون سازی آئین سے متصادم ہے اور اس قانون سازی کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ الیکشن کمیشن بھی اس پر اپنا ردعمل دے چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نوجوانوں سے ایک کروڑ کی نوکریاں دینے کا وعدہ کر کے مذاق کیا گیا بلکہ لوگوں کو تو بے روزگار کر دیا گیا اور 50 لاکھ گھروں کا کہہ کے تجاوزات کے نام پر لوگوں کے گھر گرا دیے گئے۔انہوں نے کہا کہ ہم سمندر پار پاکستانیوں کو اپنا اثاثہ سمجھتے ہیں اور سمندر پار پاکستانی جعلی حکومت کے دھوکے میں نہ آئیں۔ ہم اورسیز پاکستانیوں کو پارلیمنٹ میں نمائندگی دینے کے لیے خود کام کریں گے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دنیا ای وی ایم کو مسترد کر رہی ہے اور ہم اس کے ذریعے ووٹ کی بات کر رہے ہیں۔ ہم اس پری پول دھاندلی کو مسترد کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہسابق چیف جسٹس کی مبینہ آڈیو ٹیپ کے حوالے سے فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ ماضی کے منتخب وزیراعظم کے خلاف سازشیں آشکار ہوئیں، یہ ملک کے خلاف سازش ہے کسی فرد کے خلاف نہیں، رانا شمیم کا بیان حلفی اورسابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی آڈیو آئی ہے۔ان کا کہنا تھاکہ ہم عدالتوں کا احترام کریں اور جج صاحبان کو آنکھوں پر بٹھائیں، اپنے گھر کی گواہیاں، اس حوالے سے عدالت پر، ان کی آزادی اورخودمختاری پرسوالات اٹھے ہیں، ہم دکھی دل کے ساتھ سمجھتے ہیں اپنے اس مقام کوانہیں اپنے کردار سے دوبارہ حاصل کرناہوگا، یہ اعتمادانہیں اپنے کردار کی بنیاد پر بحال کرنا ہوگا ۔ عدالت نے ثاقب نثارکی آڈیو کا جائزہ لینا ہے۔

سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ آج اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کی برانچ بنا دیا گیا ہے اور کوئی پاکستانی شہری اسٹیٹ بینک کے فیصلوں کو چیلنج نہیں کر سکتا۔ ہم ان تمام معاملات کو بہت سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں۔انہوں نے اعلان کیا کہ پی ڈی ایم کا آئندہ سربراہی اجلاس 6 دسمبر کو  اسلا م آباد میںہو گا اور پی ڈی ایم کی تمام جماعتیں اپنی پارٹی سے مشاورت کے بعد تجاویز مرتب کریں گی جنہیں سربراہی اجلاس میں پیش کیا جائے گا اور اس کے بعد ہی حتمی فیصلوں کا اعلان ہو گا۔

مہنگائی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے ہوتے ہوئے مہنگائی کنٹرول نہیں ہو سکتی اور مہنگائی ختم کرنے کے لیے اس حکومت کا خاتمہ کرنا ہو گا،بلدیاتی انتخابات کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ ابھی کیس عدالت میں چل رہا ہے، اس حکومت کا خاتمہ کرنا ہو گا، اس حوالے سے ہم ایک حکمت عملی کی طرف آگے بڑھ رہے ہیں۔اس سے قبل پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم) کا اجلاس مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں ہوا، اجلاس کے دوران گزشتہ روز سٹیرنگ کمیٹی کی طرف سے پیش کی گئی تجاویز و سفارشات پیش کی گئی جس پر غور کیا گیا۔