امن اور ہم آہنگی چاہتے ہیں، بھارتی سپریم کورٹ کا تاریخی مسجد کا سروے روکنے کا حکم

نئی دہلی (صباح نیوز )مسجد کمیٹی کی درخواست پر بھارتی سپریم کورٹ نے ریاست اترپردیش میں مغلیہ دور کی تاریخی مسجد کے مندر ہونے کے دعوے پر ہونے والا آرکیالوجیکل سروے کو روکنے کا حکم دیدیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ نے  جمعہ کو سنبھل میں واقع شاہی عیدگاہ مسجد کی انتظامی کمیٹی کو ہدایت دی کہ وہ ٹرائل کورٹ کے حکم کو چیلنج کرنے کے لیے الہ آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرے۔

عدالت نے یہ حکم بھی دیا کہ 8 جنوری کو ہونے والی ٹرائل کورٹ کی سماعت اور کوئی بھی کارروائی اس وقت تک آگے نہیں بڑھے گی جب تک الہ آباد ہائی کورٹ کیس کا جائزہ نہیں لے لیتی۔چیف جسٹس آف انڈیا سنجیو کھنہ نے کہا کہ امن اور ہم آہنگی کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔ ہم اس کیس کو زیر التوا رکھیں گے۔ ہم نہیں چاہتے کہ کچھ ہو۔خیال رہے کہ ٹرائل کورٹ نے انتہاپسند ہندو جماعت کی درخواست پر سنبھل کی شاہی عید گاہ مسجد کے آرکیالوجیکل سروے کا حکم دیا تھا۔

اس حکم پر عمل درآمد کے لیے پولیس اور انتہاپسند ہندو مسجد پہنچے تھے جہاں مسلمانوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔مسجد کمیٹی نے پولیس کو اس معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی درخواست دکھا کر پولیس کو فیصلہ آنے تک کارروائی موخر کرنے کی درخواست کی تھی۔تاہم پولیس نے مسجد میں زبردستی گھسنے کی کوشش کی جس پر وہاں موجود مسلمان مشتعل ہوگئے۔ پولیس کی آنسو گیس شیلنگ اور براہ راست فائرنگ میں 3 نوجوان موقع پر ہی جاں بحق اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔بعد ازاں ان زخمیوں میں سے بھی 3 نے دوران علاج دم توڑ دیا تھا جب کہ ایک مسلم رکن اسمبلی سمیت 25 مسلمانوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔

پولیس نے الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق 400 سے زائد مسلمانوں کے خلاف ہنگامہ آرائی اور بلوے کے مقدمات درج کیے تھے۔ جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔بھارتی پولیس نے خواتین اور بچوں کی گرفتاری کے لیے چادر و چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا تھا۔تاہم اب سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد یہ معاملہ اب الہ آباد ہائی کورٹ میں زیر بحث لایا جائے گا۔