سرینگر: مقبوضہ جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سابق چیرمین میر واعظ عمر فاروق نے کہاہے کہ تنازعہ کشمیر کوطاقت کے وحشیانہ استعمال کی بجائے صرف مذاکرات کے ذریعے ہی حل کیاجاسکتا ہے ۔ کشمیری عوام تنازعہ کشمیر کاپر امن حل اور جاری ظلم و تشدد سے نجات چاہتے ہیں، میر واعظ نے سرینگر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ دیرینہ تنازعہ کشمیر کے مذاکرات کے ذریعے پر امن حل کیلئے سنجیدہ اور مخلصانہ کوششوں کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مقبوضہ علاقے میں کشمیر اسمبلی کے انتخابات کے بعد نئی حکومت قائم ہو چکی ہے، لیکن مودی حکومت نے مقامی انتظامیہ کے اختیارات کو محدودکردیا ہے ۔
میر واعظ نے مودی حکومت پر زور دیا کہ وہ کشمیری عوام کی خواہشات کا احترام کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے بارے میں اپنی ہٹ دھرمی پر مبنی پالیسی کا از سر نو جائزہ لے۔انہوں نے افسوس ظاہر کیاکہ دہائیوں بعد بھی مقبوضہ علاقے میں بے یقینی کی صورتحال اور خونریزی جاری ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمیری عوام تنازعہ کشمیر کاپر امن حل اور جاری ظلم و تشدد سے نجات چاہتے ہیں ۔میر واعظ عمر فاروق نے بھارت اور پاکستان دونوں پر زور دیا کہ وہ اعتماد سازی اور قیام امن کی غرض سے سازگار ماحول پیدا کرنے کیلئے تجارتی راستوں کو دوبارہ کھولیں اور رابطوں کو بہتر بنائیں ۔انہوں نے کہاکہ اعتماد سازی کے اقدامات سے بہت سے کشمیری خاندانوں کو سہولت فراہم ہوئی تھی اس عمل کو بحال کیاجاناچاہیے ۔
میرواعظ نے واضح کیاکہ کشمیری قیادت بات چیت کیلئے تیار ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی قیادت بھی تنازعہ کشمیر کا مذاکرات کے ذریعے پر امن حل چاہتی ہے ۔سینئر حریت رہنماء نے وقف ترامیم بل کی اہمیت کو اجگر کرتے ہوئے خبردار کیا کہ ان ترامیم سے وقف املاک کی خود مختاری اور بنیادی مقصد کو نقصان پہنچ سکتاہے۔ انہوں نے کہاکہ صورتحال کی سنگینی اور مسلم کمیونٹی پر اس کے ممکنہ اثرات کے پیش نظر ہم فوری طور پرحکومت سے ان خدشات کو دور کرنے کی درخواست کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر ایک مسلم اکثریتی خطہ ہونے کی وجہ سے کشمیریوں کے خدشات دور کئے جانے چاہئیں۔