وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی فوری مستعفی ہوں اور اسلام آباد میں پی ٹی آئی کارکنوں پر تشدد و فائرنگ پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، حافظ نعیم الرحمن


لاہور (صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک انصاف کے اسلام آباد میں احتجاج پروفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کو مستعفی ہونے اور جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کردیاانہوں نے کہا کہ کون لوگ ہیں جو ملکی حالات خراب کرنا چاہتے ہیں، پی ٹی آئی نے اسلام آباد تک کوئی گولی نہیں چلائی تو پھر آپ کیسے ان پر گولیاں چلا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی  پرپابندی لگانے کی بات کرنا اسمبلیوں سے قراردادیںپاس اور گولیاں چلانا قبول نہیں کریں گے چوبیس سے چھبیس نومبر کے معاملات پر جوڈیشل کمیشن بنایاجائے اور حقائق سامنے لائے جائیں۔انہوں نے کہا کہ ستر اسی ہزار ووٹ بڑھوا کر نوازشریف اور شہبازشریف کو جتوایا گیا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل امیرالعظیم ،مرکزی سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اور ضلعی امیر ضیاالدین انصاری بھی موجود تھے۔حافظ نعیم الرحمن نے حکومت پر تنقید کے خوب نشتر چلائے اور کہا کہ پی ٹی آئی کے اسلام آباد میں احتجاج کے دوران پانچ لوگوں کی موت اطلاع میرے پاس موجود ہے جبکہ وزیر داخلہ کہتے ہیں کہ کوئی شخص نہیں مرا محسن نقوی فی الفور مستعفی ہوں، انہوں نے پی ٹی آئی پر پابندی کی قراردادوں کی بھی مذمت کی،

انہوں نے خیبر پختونخواہ میں گورنر راج لگانے کی تجویز کی بھی مذمت کی۔انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور اپنی پرفارمنس بہتر کرے اور امن و امان کو ٹھیک کرے، انہوں نے جنرل باجوہ پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ جب دشمن سے لڑنا ہوتو لڑائی نہیں ہوتی اپنے لوگوں پر گولیاں برسادی جاتی ہیں ہماری  فوج کے جرنیل یا فوج سے نہیں بلکہ کنڈکٹ سے لڑائی ہے۔انہوں نے کہا کہ کے پی میں گورنر راج نہ لگایا جائے  اوراحتجاج میں قتل عام کو جسٹی فائی نہیں کرنا چاہئے۔حافظ نعیم الرحمن نے صحافی مطیع اللہ جان پر قائم کئے جانے مقدمہ کو جعلی قراردیا اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرکیا۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ 29 نومبر کو یوم یکجہتی فلسطین دنیا بھر میں منایا جاتا ہے پینتالیس ہزار لوگوں کے جنازہ پڑھ لئے گئے،وہ فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، انہوں نے مزید کہاکہ فلسطین کی جنگ بندی ہو اور عالمی دہشت گرد نیتن یاہو کو فوری طورپر پکڑا جائے۔انہوں نے کہا کہ چھبیس نومبر کو جو کچھ اسلام آباد میں ہوا، آمرانہ رویہ اختیار کیاگیا جس پر لوگ شدید غصہ میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں جس طرح پابندی ہے یہ تو آمریت میں بھی نہیں ہوتا گولیاں چلاتے ہیں لاشیں گراتے ہیںاور میڈیا کا منہ بند کردیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جو کچھ حکومت نے کیا وہ کس آئین و قانون و ضابطے کے تحت کیا، فارم سینتالیس والی حکومت میں جمہوریت والا نظام ہے تو اس نظام میں ہر سیاسی جماعت اور عوام آواز بلند کر سکتی ہے۔

حافظ نعیم الرحمن نے سوال کیا کہ شیلنگ اور لاٹھی چارج کیوں کیا جائے یہ تو گولیاں چلا کر خوف پیدا کرنا چاہتے ہیں یہ قابل مذمت ہے،  مطالبہ ہے اتنے لوگوں کے خون کے بعد محسن نقوی فوری استعفیٰ دیدیں  اب ان کے عہدہ پر رہنے کاکوئی جواز نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ با اختیار اور با اعتماد جوڈیشل کمیشن بنے تاکہ حقائق قوم کے سامنے آئے۔انہوں نے کہا کہ جہاں جمہوریت پر قدغن لگائی جاتی ہو ارب کھرب پتی لوگوں کو مسلط کیاجاتا ہو تو سڑک پر نکلنے والے کارکن تو قوم کے ماتھے کا جھومر ہیں۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ یہ سوالات موجود ہیں کہ لیڈر کارکنوں کو جھونک کر سائیڈ پر آ جاتے ہیں تو پھر مخلص کارکنوں کا ہی نقصان ہوتاہے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی نے پی ٹی آئی پر پابندی کی جو قرارداد پاس کی ہے افسوسناک ہے جس کی مذمت کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ  پاکستان کے مالک عوام ہیں کون ان کو ڈی چوک پر احتجاج سے منع کرسکتا ہے، قوم کو سیاسی طورپر بانجھ کرنا ٹھیک نہیں ہے جب سیاسی لوگوں کو احتجاج سے روک کر کیا نوجوانوں کے ہاتھوں میں بندوق دینا چاہتے ہیں۔انہونں نے کہا کہ کرم ایجنسی میں سیز فائر کے باوجود بارہ لوگ قتل ہو چکے ہیں، بلوچستان لہو لہو ہے فوجی شہید ہو رہے ہیں پراکسی وار ختم ہو رہا ہے لوگوں کا اداروں پر اعتبار ختم ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جس کے پاس جتنا اختیار ہوتا ہے اس کی ذمہ داری اتنی ہی ہوتی ہے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ حکمران شادیانے بجا رہے ہیں سٹاک ایکسچینج اوپر جا رہی ہے تو کیا بجلی کے بل، سونے کی قیمت، کھانے پینے یا پیٹرول کی قیمت کم ہو گئی یا تنخواہ دار کی تنخواہ بڑھ گئی،سٹے کی مارکیٹیں دھوکہ ہیں تعلیمی اداروں سمیت ہزار ادارے بیچ دئیے، پی آئی اے کو برباد کردیا پھر بولی لگاتے ہیں خود ہی اونے پونے خرید لیتے ہیں، سٹیل مل کو بھی اونے پونے میں فروخت کردیا چھوٹے ملازم فارغ کردئیے بڑے بڑے مگر مچھ بٹھائے ہوئے ہیں،آئی پی پیز تو بند ہوگئیں لیکن بل کیوں بند نہ ہوئے۔انہوں نے کہا کہ آئی ٹی میںہماری 3.2بلین اور پڑوسی ملک بھارت کی 227بلین ڈالر کی ایکسپورٹ ہے