باڑہ(صباح نیوز)سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہاہے کہ ملک خانہ جنگی کی طرف جارہاہے حکومت ٹس سے مس نہیں ہوئی اور مرکزی حکومت اور صوبائی حکومت اپنی سیاسی جھگڑوں میں مصروف ہیں اور عوام کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑدیا گیا،افسوس ہے کہ نہ وزیراعظم ذمہ داری قبول کرنے کے لیے تیار ہے نہ وزیراعلی نہ گورنر اورنہ ہی صدر ذمہ د اری لینے کوتیار ہیں۔کرم ایجنسی میںصورتحال انتہائی خراب ہے تقریبا علاقے میں سرکار کی رٹ ختم ہوچکی ہے ،وفاقی حکومت اورصوبائی حکومت اپنے قوم کو تحفظ نہیں دے سکتی تو ایسی حکومتوں کو حکومت کرنے کا بالکل حق نہیں ہے۔ان خیالات کااظہار سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے باڑہ کرم ایجنسی میں امن ومان کے حوالے سے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اجلاس میں امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا وسطی عبدالواسیع اور ہنماء جماعت اسلامی شاہ فیصل آفریدی سمیت بڑی تعداد میں قومی مشران نے شرکت کی اور خطاب کیا ۔
سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہاکہ اس وقت ڈیری اسماعیل خان سے لے کر چترال اور باجوڑ تک یہ پورا علاقہ شدید بدامنی کے لپیٹ میں ہے اور کرم ایجنسی اور ہنگوں میں باقاعدہ خانہ جنگی ہے کرم ایجنسی میں ایک بڑے کانوے پہ حملہ ہوا اس میں بڑی تعداد میں لوگ شہید کیے گئے اور پھر بستیوں پر حملے کے گئے اس میں بھی بہت سارے لوگ شہید ہو گئے حتی کہ بچے اور خواتین بھی اس آگ میں جل گئے وہ بھی شہید ہو گئے لیکن حکومت ٹس سے مس نہیں ہوئی اور مرکزی حکومت اور صوبائی حکومت اپنی سیاسی جھگڑوں میں مصروف ہے اور عوام کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑا ہے افسوس یہ ہے کہ نہ وزیراعظم ذمہ داری قبول کرنے کے لیے تیار ہے نہ وزیراعلی نہ گورنر اور نہ ہی صدر ذ مہ داری لے رہے ہیں یہ سب مراعات لیتے ہیں سرکار پروٹوکول لیتے ہیں قوم کے ٹیکسز پر سب کچھ لیتے ہیں لیکن عوام کو امن دینے میں ناکام ہو گئے ۔انہوں نے کہا کہ وفاقی اورصوبائی حکومتیں اپنے قوم کو تحفظ نہیں دے سکتیںتو ایسی حکومتوں کو حکومت کرنے کا بالکل حق نہیں ہے ۔
سابق امیر جماعت نے کہاکہ کرم ایجنسی میں عوام شدید خوف میں ہیں ، تعلیمی ادارے بند ہیں اور بستی جلانا شروع ہو گئے ہیں سڑکیں غیر محفوظ ہو گئی ہیں اس علاقے میں تھانے بھی موجود ہیں ہزارہا پولیس اہلکار اور فوج بھی موجود ہے لیکن سب سر شام اپنے قلعوں اور تھانوں کے دروازے بند کرتے ہیں کہ بس وہ خود محفوظ رہے بے شک عوام مر جائے عوام کا مرغیوں کی طرح خون بہایا جا رہا ہے یہ خانہ جنگیں ہیں یہ ملک میں پھیل بھی سکتی ہے اور اس سے کوئی دشمن ملک فائدہ بھی اٹھا سکتا ہے اس لیے ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ یہ چند دنوں کے لیے اپنی سیاسی جھگڑے ایک طرف رکھ کر وزیراعظم اور وزیراعلی کرم اور ہنگو میں اس آگ کو بجھانے میں اپنے ائینی ذمہ داری پوری کرتے ہیں اخلاقی ذمہ داری پوری کر تے لیکن افسوس یہ ہے کہ دونوں ایک دوسرے پر ذمہ داریاں تو ڈالتے ہیں لیکن اپنے ذمہ داری پوری کرنے کے لیے تیار نہیں۔ اس دہشت گردی سے لوگ بالکل بے بس ہو گئے ہیں اور معلوم نہیں ہے کہ اس کھیل کے پیچھے کن کے مقاصد پورے ہورہے ہیں ۔ سراج الحق نے کہاکہ کرم ایجنسی میں بچہ بچہ یہی کہتا ہے کہ سب کچھ انتظامیہ کر رہی ہے یا انتظامیہ کے سپورٹ کے ساتھ ہو رہا ہے یہ وہ تماشہ بن گئی ہے جس پر وہ خوش ہے۔
انہوں نے کہاکہ تو ہم مرکزی اور صوبائی حکومت کو خبردار کرتے ہیں کہ یہ لاوا پک سکتا ہے اگر ان حکمرانوں نے اپنی ذمہ داری اب پوری نہیں کی تو ان کے گریبان بھی لوگوں کے ہاتھوں میں ہوں گے ۔ بہت خراب صورتحال ہے تقریبا اس علاقے میں سرکار کی رٹ ختم ہوگئی ہے اور بس حالات کے رحم و کرم پر لوگ سانس لے رہے ہیں شدید خوف ہے تعلیمی ادارے بند ہیں سڑکیں بند ہیں اور جتھے منظم ہو رہے ہیں اسلحہ جمع ہو رہے ہیں اور نہ عدالتیں ہیں یہاں پر پولیس کا کوئی عمل دخل نہیں ہے اور یہ سب ادارے بس تماش بین بن گئے ہیں اور صوبائی حکومت اور مرکزی حکومت کی ترجیحات میں امن شامل ہے ہی نہیں ۔حکومت نے ابھی تک گرینڈ جرگہ بھی نہیں بلایا اب تک علاقے کے مشران کے ساتھ مشاورت بھی نہیں کی ۔ کئی لوگ شہید ہوگئے ہیں اگر یہ حالت رہی توبہت سارے ایسے عناصر موجود ہیں جو جلتی پر تیل ڈالنے کے لیے تیار بیٹھے ہیں تو یہ لاشیں اور میتیں اٹھا اٹھا کر عام آدمی تو تھک گئے ہیں اور اس طرح یہ قتل عام مزید آگے بڑھ سکتا ہے۔