اسرائیلی وزیراعظم یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے لیے زمین مزید تنگ


 لندن(صباح نیوز)اسرائیلی وزیراعظم یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ زمین مزید تنگ ہورہی ہے ۔ برطانیہ ، کنیڈا، سوئٹزرلینڈ، نے بھی  یاہو اور یوآو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کا اعلان کر دیا ہے۔ اس سے قبل بجیئم، ہالینڈ، سوئٹزرلینڈ، اٹلی، آئرلینڈ، سپین نے فلسطین میں جنگی جرائم پرعالمی فوجداری عدالت کی طرف سے  یاہو اور یوآو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری پر عمل کا اعلان کیا تھاعالمی فوجداری عدالت کو تسلیم کرنے والے 124 ممالک  اب اِنہیں گرفتار کرنے کے پابند ہو گئے۔

مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں نسل کشی کے مرتکب قرار پانے کے بعد اِن دونوں کی حیثیت مفرور مجرموں کی مانند ہوگئی ہے۔ مختلف ممالک نے اس معاملے میں بین الاقوامی قوانین کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کی پاسداری کریں گے۔آئرلینڈ نے جرائم کی عالمی فوجداری عدالت کے فیصلے کی روشنی میں اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نتن یاہو کی گرفتاری کا اعلان کردیا۔ آئرلینڈ کے وزیراعظم سمون ہیرس نے کہا ہے کہ بینجمن نتن یاہو آئرلینڈ آئے تو جرائم کی عالمی عدالت کے جاری کردہ وارنٹ گرفتاری کے تناظر میں ان کی گرفتاری کو ترجیح دی جائے گی۔قومی نشریاتی ادارے آر ٹی ای سے گفتگو کے دوران آئرش وزیراعظم سے سوال کیا گیا کہ اگر نیتن یاہو کسی بھی وجہ سے آئرلینڈ آئے تو کیا انہیں گرفتار کیا جائے گا؟ جس پر سمون ہیرس نے جواب دیا کہ جی ہاں بالکل، ہم عالمی عدالتوں کی حمایت کرتے ہیں اور ان کے وارنٹ پر عمل درآمد کرتے ہیں۔برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹامر کے ترجمان سے جب پوچھا گیا کہ کیا نتن یاہو کے برطانیہ میں داخل ہونے کی صورت میں انھیں حراست میں لے لیا جائے گا تو ترجمان نے مفروضوں پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا تاہم انھوں نے وضاحت کی کہ حکومت اپنی قانونی ذمہ داریاں پوری کرے گی۔

دوسری جانب جب کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو سے پوچھا گیا کہ اگر نتن یاہو آئے تو کیا انھیں  گرفتار کیا جائے گا تو ٹروڈو نے کہا کہ ہم بین الاقوامی قانون کی پاسداری کریں گے اور بین الاقوامی عدالتوں کے تمام ضابطوں اور احکام کی پابندی کریں گے۔جسٹن ٹروڈو نے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے پیغام میں کہاکہیہ انتہائی اہم ہے کہ ہر کوئی بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم بین الاقوامی قانون کے لیے کھڑے ہیں اور ہم بین الاقوامی عدالتوں کے تمام قواعد و ضوابط اور فیصلوں کی پاسداری کریں گیادھر ہنگری کے دائیں بازو کے وزیراعظم وکٹر اوربان نے کہا ہے کہ وہ اس وارنٹ پر عملدرآمد نہیں کریں گے بلکہ وہ نتن یاہو کو اپنے ملک میں دورے کی دعوت بھی دیں گے۔

برطانیہ سمیت کل 124 ممالک آئی سی سی کے دستخط کنندگان ہیں تاہم ان میں امریکہ، روس، چین اور اسرائیل شامل نہیں ہیں۔اس کا مطلب یہ ہے کہ تکنیکی اعتبار سے اگر نتن یاہو یا گیلنٹ آئی سی سی کے دستخط کنندگان ممالک میں سے کسی بھی ملک میں قدم رکھتے ہیں تو انھیں وہاں سے گرفتار کر کے عدالت کے حوالے کیا جانا چاہیے۔تاہم بین الاقوامی سطح پر وکلا نے شک کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بات کے امکانات بہت کم ہیں کہ گرفتاری وارنٹ میں نامزد دونوں شخصیات میں سے کسی کو بھی مقدمے کے لیے دی ہیگ میں پیش کیا جائے گا۔آخری بار جب نتن یاہو ملک سے باہر گئے تھے تو انھوں نے امریکہ کا دورہ کیا تھا جہاں انھیں مکمل استثنی حاصل ہے تاہم گذشتہ سال انھوں نے برطانیہ سمیت کئی ممالک کا دورہ کیا تھا جن میں سے کئی آئی سی سی کے دستخط کنندگان میں شامل ہیں۔لیکن کہا جا رہا ہے کہ اس کے کافی کم امکان ہیں کہ نتن یاہو دوبارہ ان ممالک جا کر اس قسم کا خطرہ مول لیں گے۔ اس کے علاوہ دستخط کنندگان ممالک بھی یہ نہیں چاہیں گے کہ اس طرح کی صورتحال پیدا ہو جہاں انھیں نتن یاہو کو گرفتار کرنا پڑے۔

اقوام متحدہ نے عالمی فوجداری عدالت کے فیصلے کے بعد رکن ممالک سے عالمی قوانین کی پاسداری کا مطالبہ کیا ہے۔الجزیرہ کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ عالمی فوجداری عدالت کے فیصلوں کا احترام کرتی ہے، انہوں نے رکن ممالک سے مطالبہ کیا کہ عالمی قوانین کے حوالے سے اپنی ذمیداریاں پوری کریں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ عملی طور پر اس فیصلے کا فلسطینی عوام کو انسانی امداد فراہم کرنے میں اقوام متحدہ کے کردار پر بہت کم اثر پڑے گا۔ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ کے حکام کو اپنے مینڈیٹ کی تکمیل کے لیے مذکورہ اسرائیلی حکام کے ساتھ رابطے جاری رکھنے کی ضرورت ہوسکتی ہے لیکن اقوام متحدہ کے قوانین کے تحت اس رابطے کی اجازت ہے۔

 عالمی عدالت کے وارنٹس پر عملدرآمد کے پابند ہیں، رہنما یورپی یونین

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو سمیت دیگر کے وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یونین کے رکن ممالک عالمی عدالت کی جانب سے اسرائیل کے دو اعلی عہدیداروں اور حماس کے کمانڈر کے خلاف جاری کیے گئے وارنٹ گرفتاری پر اپنی مرضی کا فیصلہ نہیں کرسکتے ہیں۔غیرملکی خبرایجنسی  کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کی تمام ریاستیں روم اسٹیٹیوٹ کہلائے جانے والے عالمی عدالت کے کنونشن میں دستخط کر چکی ہیں اور متعدد رکن ریاستیں کہہ چکی ہیں ضرورت پڑنے پر وہ عمل درآمد کریں گی۔

رکن ملک ہنگری کے وزیراعظم ویکٹور اوربین نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کو ملک کے دورے کی دعوت دے دی اور انہیں کسی قسم کے خطرے تحفظ کا یقین دلایا ہے۔جوزف بوریل نے اسرائیلی اور فلسطین کے امن کارکنوں کے ورکشاپ کے دوران قبرص کے دورے کے موقع پر کہا کہ روم کنونشن پر دستخط کرنے والی ریاستیں عالمی عدالت کے فیصلوں پر عمل درآمد کی پابند ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس پابندی پر عمل درآمد ان ممالک کے لیے بھی ضروری ہے جو یورپی یونین میں شامل ہونا چاہتے ہیں اور اگر نئے شامل ہونے والے رکن ممالک ان کنونشنز پر عمل درآمد نہیں کریں گے جو موجودہ ارکان کر رہے ہیں تویہ بڑا مذاق ہوگا۔جوزف بوریل نے کہا کہ کسی بھی اسرائیلی حکومت کی پالیسی پر ہمیشتہ کسی کو اختلاف ہوتا ہے تو انہیں یہود مخالف کا الزام دیا جاتا ہے حالانکہ مجھے کسی بھی اسرائیلی حکومت کے فیصلوں پر تنقید کا حق حاصل ہے چاہے نیتن یاہو کی حکومت ہو یا کسی اور کی حکومت ہو تنقید پر یہود مخالف کا الزام نہیں دیا جانا چاہیے، یہ ناقابل قبول ہے۔

خیال رہے کہ عالمی عدالت نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو، سابق وزیردفاع یوو گیلنٹ اور حماس کے کمانڈر ابراہیم المصری کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں۔اسرائیل کی غزہ پر 13 ماہ سے جاری وحشیانہ جنگ کے دوران اب تک 44 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ سے زائد زخمی ہوگئے ہیں اور اسی طرح لاکھوں فلسطینی بے گھر ہوچکے ہیں اور وہاں قحط جیسے حالات پیدا ہوگئے ہیں لیکن اسرائیل نے امدادی سامان کے راستے بھی بند کر رکھے ہیں

 یاہو اور یوآو گیلنٹ کو جنگی مجرم قرار دیتے ہوئے انہیں اشتہاری قرار دیا گیا ہے کریم خان

 دی ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹرکریم خان نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کی گرفتاری کے احکامات پر عمل درآ مد کا مطالبہ کیا ہے ۔ پراسیکیوٹرکریم خان نے کہا ہے کہ عدالت نے ان دونوں کو جنگی مجرم قرار دیتے ہوئے انہیں اشتہاری قرار دیا ہے۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق  انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت نے نیتن یاہو اور گیلنٹ کی گرفتاری کے دو وارنٹ جاری کیے اور کہا کہ عدالت کے پاس اس کی “منطقی وجوہات اور ٹھوس دلائل ہیں کہ انہوں نے غزہ کی پٹی میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا۔ایک بیان میں عدالت کے پراسیکیوٹر نے تمام ریاستوں کے فریقین سے روم کے قانون کے تحت اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ روم سٹیٹیوٹ کے رکن ممالک اور غیر رکن ریاستوں کے ساتھ گرفتاری کے وارنٹ پر عمل درآمد کے لیے تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں۔کریم خان نے کہا کہ “ہمیں تشدد میں اضافے اور غزہ  اور مغربی کنارے میں انسانی امداد میں کمی پر گہری تشویش ہے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پاس پولیس فورس نہیں ہے اور ملزمان کی گرفتاری رکن ممالک پر منحصر ہے۔بین الاقوامی فوجداری عدالت قانونی طور پر 1 جولائی 2002 کو روم کے آئین کے تحت قائم کی گئی تھی، جو اسی سال 11 اپریل کو نافذ ہوئی۔  اس کا مقصد نسل کشی اور جنگی جرائم کی تحقیقات کرکے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے کام کرنا ہے۔