صوبائی اور مرکزی حکومتیں ہوش کے ناخن لیں ،بدامنی کو کنٹرول کریں۔عنایت اللہ خان


پشاور (صباح نیوز)سابق سینئر صوبائی وزیر اور جماعت اسلامی خیبرپختونخوا شمالی کے امیر عنایت اللہ خان نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی باجوڑ کے جنرل سیکرٹری محمد حمید صوفی کی شہادت کے بعدآج ایک بار پھر باجوڑ میں دہشت گردی کے دو الگ الگ واقعات رونما ہوئے ہیں جس میں ممتاز قبائلی رہنماملک اصغر اورایک پولیس کانسٹیبل شہید ہو گئے ہیں ضلع باجوڑ کے دو مختلف مقامات پر رونما ہونے والے ان واقعات نے صوبے کے عوام بالخصوص ضلع باجوڑ کے مکینوں کی اس تشویش میں اضافہ کیا ہے کہ دیگر قبائلی اضلاع اور جنوبی اضلاع کی طرح ملاکنڈ ڈویژن خصوصا باجوڑ کے اندر بھی ریاستی مشنری مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی ہے اور پے درپے واقعات سے عوام میں عدم تحفظ کا احساس بڑھ رہا  ہے جوکہ تشویشناک عمل ہے،

اپنے جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ اس وقت خیبرپختونخوا بحیثیت مجموعی شدید بدامنی کا شکار ہے جبکہ صوبائی اور مرکزی حکومتیں ایک دوسرے کے خلاف صف آرا ء ہیں مرکزی حکومت نے صرف اسلام آباد کو تحفظ فراہم کرنے پر اپنی توجہ مرکوز رکھی ہے جبکہ صوبائی حکومت گزشتہ ایک سال سے صوبے کے سرکاری وسائل کے بل بوتے پر اپنے لیڈر کی رہائی کے لئے اسلام آباد پر ہیوی سرکاری مشینری کے ذریعے یلغار کرکے ملک کو انتشارکی جانب لے جانے کی پالیسی پر گامزن ہے۔انہوں نے کہا کہ قومی قیادت بھی اس پوری صورتحال میں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں،اس وقت قومی لیڈرشپ میں صرف جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے باجوڑ کا دورہ کیا ہے جبکہ پاڑہ چنار کے معاملے پر بھی انہوں نے قومی جرگے کی تجویز دی ہیں،قومی قیادت کو ان معاملات کے حوالے سے سنجیدگی سے اقدامات اٹھانے ہونگے ورنہ حالات کنٹرول سے نکل جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز ضلع کرم  میں مسافرگاڑیوں پر فائرنگ کے المناک واقعات میں 60 افراد شہید ہونے کے بعد کرم اور پارہ چنار میں دوبارہ شیعہ سنی تصادم میں مارکیٹیں اور املاک جلانے سمیت 67 ہلاکتیں ہوئی ہیں کرم کے حالات انتہائی تشویشناک ہیں وفاقی اور صوبائی حکومتیں ہوش کے ناخن لیں اگر باہمی لڑائی سے نہیں نکلے تو اس کے نتیجے میں ریاست مکمل طور پر ناکام ہونے کا خدشہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ضلع کرم میں شدید کشیدہ حالات کے پیش نظر جماعت اسلامی اس صورتحال میں وفاقی وصوبائی حکومتوں اور سیکورٹی اداروں سے مطالبہ کرتی ہے کہ اس صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے فوری طور پے مقامی عمائدین علماے کرام کو انگیج کیا جائے اورمقامی سیکورٹی ادارے اس پوری صورتحال میں خاموش تماشائی نہ بنے بلکہ لوگوں کی جان و مال اور املاک کی حفاظت کے لئے فوری اقدامات اٹھائیں۔