لاہور(صباح نیوز) نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ حکومت پی ٹی آئی کے احتجاج کو اپنے اقدامات سے خود کامیاب کرتی ہے، پرامن احتجاج پی ٹی آئی کا آئینی جمہوری حق ہے لیکن ‘احتجاج بھی، اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات بھی’ کی پالیسی سیاسی محاذ پر بے یقینی اور مایوسی کو بڑھارہی ہے۔
لیاقت بلوچ نے منصورہ آڈیٹوریم میں مرکزی تربیت گاہ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ استحصالی قوتیں انسان پر انسان کی بالادستی کے لیے آئین، قانون، عدلیہ اور تمام انسانی حقوق پامال کرتی ہیں۔ طاقت ور استحصالی عناصر سماجی اور انسانی معاشرے پر نظریاتی، اقتصادی، سماجی، تعلیمی پسماندگی، جہالت، سیاسی انتخابی استحکام مسلط کردیتی ہیں۔ آئین کی پاسداری، صاف شفاف انتخابات، فوج، سِول بیوروکریسی، عدلیہ اور اسمبلیوں کے لیے آئینی حدود کو تسلیم کرنے اور عمل کرنے سے پاکستان بحرانوں سے نجات پائے گا۔ جماعتِ اسلامی ہر نوعیت کی استحصالی قوتوں کے مقابلہ میں اسلامی نظریاتی، قیامِ پاکستان کے مقاصد کے مطابق عوام کو منظم اور متحرک کررہی ہے ، استحصالی قوتیں سب سے زیادہ نوجوانوں اور خواتین اور محروم طبقات کا استحصال کررہی ہیں۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ حکومت پی ٹی آئی کے احتجاج کو اپنے اقدامات سے خود کامیاب کرتی ہے اور پی ٹی آئی کا احتجاج ہوئے بغیر اسٹیبلشمنٹ کو حکومت کے گرد شکنجہ مزید مضبوط کرنے کا ذریعہ بن رہے ہیں۔ پرامن احتجاج پی ٹی آئی کا آئینی جمہوری حق ہے لیکن ‘احتجاج بھی، اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات بھی’ کی پالیسی سیاسی محاذ پر بے یقینی اور مایوسی کو بڑھارہی ہے۔ سیاسی بحران اور سیاسی کدورتوں کے خاتمہ کے لیے حکومت اور اپوزیشن دونوں لچک پیدا کریں تاکہ بحران بھی ختم ہوں اور سیاسی جمہوری محاذ پر ہم آہنگی جمہوریت، انسانی حقوق اور پارلیمانی نظام کی طاقت بن جائے
، چین، سعودی عرب، ترکی، ایران، افغانستان دوست ممالک ہی نہیں پاکستان کے لیے سٹرٹیجک بنیادوں پر بہت اہم ہیں، اِن تعلقات کو ملک کی اندرونی سیاسی کدورتوں کا شکار نہ کیا جائے۔لیاقت بلوچ نے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن اور پی پی پی میں اختلاف نہیں نورا کشتی کی بدترین مثال ہے۔ پی پی پی بغیر کسی ذمہ داری کے اقتدار بھرپور انجوائے کررہی ہے، عوام دشمن حکومتی پالیسیوں کی پی پی پی برابر کی حصہ دار ہے۔ کرم ایجنسی پارا چنار میں سکیورٹی حصار میں بیگناہ مسافروں کے کانوائے پر خوفناک دہشت گرد حملہ وفاقی، صوبائی حکومتوں اور سکیورٹی اداروں کی کھلی ناکامی ہے۔ دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے پوری قوم متفق لیکن سِول-ملٹری اسٹیبلشمنٹ قومی اتفاقِ رائے پیدا نہیں کررہی۔ انہوںنے کہا کہ ایف بی آر کے دیانت دار افسر کی پذیرائی، تحسین اچھا اقدام ہے لیکن ایف بی آر کے کرپٹ عناصر کا محاسبہ بھی منظرِ عام پر آنا چاہیے ، ٹیکس چوری کی تمام تر سہولت کاری ایف بی آر اور حکومتی سرکاری ادارے کرتے ہیں، جس سے قومی خزانہ کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔ اِسی بنیاد پر اندرونی، بیرونی قرضوں کا بوجھ بڑھتا جارہا ہے۔ جماعتِ اسلامی بجلی کی فی یونٹ حقیقی قیمت کے تعین کے لیے دھرنے اور عوامی جدوجہد کو منطقی منزل تک پہنچائے گی۔