مبینہ ڈیل کی شرائط؟ ۔۔۔ تحریر انصار عباسی


بشریٰ بی بی کی اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد ڈیل کی باتیں ہو رہی ہیں، جن کی تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت نے تردید کی ہے۔ لیکن اگر وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈا پور اپنے ساتھیوں اور پارٹی رہنماوں سے یہ کہہ رہے ہیں کہ بشریٰ بی بی کی رہائی میں اُن کا کردار ہے تو پھر شکوک توجنم لیں گے۔ اس بارے میں گنڈاپور سے جب میری بات ہوئی تو وہ اس بات کو ٹال گئے لیکن اُن کے ترجمان بیرسٹر سیف نے مجھ سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی تھی کہ گنڈاپور نے بشریٰ بی بی کی رہائی میں اپنے کردار کی بات کی ہے۔ ابھی یہ پتہ نہیں چل رہا کہ گنڈاپور یا عمران خان نے بشریٰ بی بی کو جیل سے رہائی دلوانے کیلئے اسٹیبلشمنٹ کو کیا یقین دہانی کرائی ہے، کچھ پتہ نہیں چل رہا کہ اس رہائی کے پیچھے کیا چھپا ہے لیکن تحریک انصاف کی سیاست کا انداز اور آنے والے دنوں میں عمران خان کے بیانات کچھ نہ کچھ ظاہر کردیںگے۔ گزشتہ ہفتے مجھے اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے بشریٰ بی بی کی ضمانت پر رہائی کے فیصلے کی صورت میں اُنہیں دوبارہ گرفتار نہیں کیا جائے گا۔ تحریک انصاف کے ایک اہم رہنما نے مجھے یہ بھی بتایا تھا کہ گنڈاپور کو پہلے بتادیا گیا تھا کہ بشریٰ بی بی کو ضمانت ملنے پر دوبارہ گرفتار نہیں کیا جائے گا۔ اب میں اپنی معلومات نہیں بلکہ اپنے تجزیہ کی بنیاد پر آپ کو بتاؤں گا کہ اگر کوئی ڈیل ہوئی ہے تو اُس کی نوعیت کیا ہو سکتی ہے۔ پہلے میں یہ بتاتا چلوں کہ میں نے گزشتہ روز جب گنڈاپور صاحب سے یہ بات پوچھی کہ کیا تحریک انصاف، فوج اور آرمی چیف کو نشانہ بناتی رہے گی تو اُن کا جواب تھا کہ تحریک انصاف نہ تو ادارے کے خلاف ہے نہ ہی کسی فرد (آرمی چیف) کے خلاف۔ اُنہوں نے کہا پی ٹی آئی کا اختلاف پالیسیوں سے ہے اور وہ چاہتی ہے کہ ایسی پالیسیوں کو درست کیا جائے۔ میرے خیال میں اگر بشریٰ بی بی کی رہائی کے پیچھے کوئی یقین دہانی شامل ہے تو اُس کی صورت کچھ یوں ہو سکتی ہے کہ تحریک انصاف، فوج اور آرمی چیف پر براہ راست تنقید نہیں کرے گی اور اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کی معیشت کو بھی نشانہ نہیں بنائے گی۔ آنے والے دنوں میں پتہ چل جائے گا کہ کیا ایسا ہوتا ہے اور اگر ایسا ہوا تو پھر اس کا مطلب ہے کہ تحریک انصاف نے اپنی پالیسی میں بنیادی تبدیلی کردی ہے جس کا مقصد فوج سے براہ راست لڑائی سے اجتناب کرنا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے بات بھی ہو سکتی ہے اور تنقید بھی لیکن گزشتہ دو ڈھائی سال کی طرح فوج اور آرمی چیف کو براہ راست نشانہ بنایا گیا تو اس کا مطلب ہو گا کہ کوئی ڈیل نہیں ہوئی۔ یہ بھی سب کو معلوم ہے کہ معیشت کی بحالی حکومت کے ساتھ ساتھ آرمی چیف کی سب سے اہم ترجیح ہے اور اگر کوئی بشریٰ بی بی کی رہائی کے حوالے سے کوئی یقین دہانی کرائی گئی ہے تو اُس میں معیشت پر سیاست اور اسے نشانہ نہ بنانے کی بھی بات ہو گی۔باقی تحریک انصاف حکومت کو جتنا چاہیے تنقید کا نشانہ بنائے۔ جن مقدمات کا عمران خان، بشریٰ بی بی اور تحریک انصاف کے دوسرے رہنماوں کو سامنا ہے اس حوالے سے یہ آپشن بھی شامل ہو سکتا ہے کہ اُن پر میرٹ کے مطابق فیصلہ ہو گا ۔اگر ایسا کچھ ہوتا ہے تو عمران خان اور تحریک انصاف کی مشکلات میں کمی ہو سکتی ہے۔ عمران خان نے بارہا بشریٰ بی بی کو جیل میں رکھنے پر غصے اور ناراضگی کا اظہار کیا۔ بشریٰ بی بی کی رہائی پر وہ یقیناً خوش ہوں گے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ پردے کے پیچھے کیا کوئی انڈرسٹینڈنگ کی گئی اور اگر کی گئی تو اُس میں کون کون سے نکات شامل تھے۔ میں نے اپنا تجزیہ آپ کے ساتھ اس کالم میں شیئر کر لیا ہے۔

بشکریہ روزنامہ جنگ