جرمِ ضعیفی : تحریر حامد میر


ابو العلا المعری عربی زبان کے ایک عظیم شاعر اور فلسفی تھے۔اردو اور فارسی زبان کے ایک عظیم شاعر علامہ محمد اقبال نے ابو العلا المعری کو مخاطب کرتے ہوئے چند اشعار کہے تھے جو آج بھی بہت مقبول ہیں اقبال نے کہا

افسوس صد افسوس کہ شاہیں نہ بنا تو

دیکھے نہ تری آنکھ نے فطرت کے اشارات

تقدیر کے قاضی کا یہ فتوی ہے ازل سے

ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات

سوچنے کی بات یہ ہے کہ اقبال کا مخاطب ایک عرب شاعر کیوں تھا؟مجھے اقبال کے یہ اشعار غزہ کے العاہلی عرب ہاسپٹل پر بمباری کے بعد بار بار یاد آئے۔ 2009 میں ایک مسیحی پادری نے غزہ میں مجھے اس ہاسپٹل کے بارے میں بڑے فخر سے بتایا تھا کہ یہ غزہ کاسب سے پرانا ہاسپٹل ہے۔جو 1882 میں قائم ہوا۔چرچ آف یروشلم اس ہاسپٹل کیلئے دنیا بھر سے امداد اکٹھی کرتا ہے اور یہاں سب مذاہب کے پیروکاروں کو بغیر کسی تفریق طبی امداد فراہم کی جاتی ہے ۔17اکتوبر 2023 کو اس تاریخی ہاسپٹل پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں سینکڑوں مریض، ڈاکٹر اور نرسیں مارے گئے جس پر پوری دنیا میں اسرائیل کو جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیا جا رہا ہے لیکن اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے بڑی ڈھٹائی سے العاہلی عرب ہاسپٹل پر حملے کی ذمہ داری اسلامک جہاد پر ڈال دی ہے۔ العاہلی عرب ہاسپٹل پر حملے کے بارے میں اسرائیل کے خلاف ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں لیکن خاطر جمع رکھئے۔ اقوام متحدہ یا انسانی حقوق کے کسی بھی عالمی ادارے کی طرف سے اسرائیل کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوگی۔سب سے بڑی وجہ تو عرب ممالک کا جرم ضعیفی ہے دوسری وجہ یہ ہے کہ اسرائیل نے پہلی دفعہ کسی ہاسپٹل پر بمباری نہیں کی میں نے 2006 میں لبنان کے کئی شہروں اور 2009 میں غزہ کے کئی ہاسپٹلز پر اسرائیلی بمباری اپنی آنکھوں سے دیکھی ہے۔اسرائیل کے خلاف انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (آئی سی سی ) نے کوئی کارروائی نہیں کی کیونکہ اسرائیل ان 123ممالک میں شامل نہیں ہے جنہوں نے آئی سی سی کے کنونشن پر دستخط کئے ۔ذرا یہ بھی یاد کر لیجئے کہ صرف اسرائیل نہیں بلکہ امریکہ، روس اور بھارت بھی ہاسپٹلز پر باقاعدہ حملے کر چکے ہیں۔ 1987 میں بھارتی فوج نے سری لنکا کے شہر جافنا کے ایک ہاسپٹل پر حملہ کرکے 70مریضوں کو گولیوں سے بھون ڈالا کیونکہ بھارتی فوج کو شک تھا کہ ان زیر علاج مریضوں کا تعلق تامل ٹائیگرز سے تھا۔3 اکتوبر 2015 کو امریکی ایئر فورس نے افغانستان کے شہر قندوز کے ایک ٹروما ہاسپٹل پر بمباری کی جس میں 42مریض اور ڈاکٹر مارے گئے۔ 9مارچ 2022 کو روسی فوج نے یو کرائن کے شہر ماریو پول کے ایک میٹرنٹی ہاسپٹل پر حملہ کیا جس میں کئی بچے مارے گئے ۔ان تینوں ممالک کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوسکی کیونکہ یہ تینوں ممالک آئی سی سی کے کنونشن کو نہیں مانتے۔ آئی سی سی نے یوکرائن میں روس کے جنگی جرائم کے خلاف تحقیقات ضرور شروع کیں اور روس کے خلاف شہادتیں اکٹھی کرنے کیلئے ایک فنڈ بھی بنایا۔امریکی صدر جوبائیڈن نے ماریو پول کے میٹرنٹی ہاسپٹل پر حملے کے بعد پیوٹن کو جنگی مجرم بھی قرار دیا لیکن یہی جوبائیڈن غزہ کے العاہلی عرب ہاسپٹل پر حملے کے بعد اسرائیل کا دورہ کرتا ہے اور حماس کو دہشت گرد قرار دیتا ہے۔

اسرائیل نیغزہ کے العاہلی عرب ہاسپٹل پر حملے کا الزام اسلامک جہاد پر عائد کرکے عالمی میڈیا کو کنفیوژ کرنے کی کوشش کی ہے۔ گزشتہ سال الجزیرہ ٹی وی سے وابستہ خاتون صحافی شیرین ابو اکلے کو اسرائیلی فوج نے ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا کر ذمہ داری فلسطینی مزاحمت کاروں پر ڈال دی تھی شیریں کے پاس امریکی شہریت تھی اور وہ مسیحی خاندان سے تعلق رکھتی تھی مشرقی یروشلم کے سینٹ جوزف ہاسپٹل میں اسکی آخری رسومات میں شرکت کیلئے فلسطینی اکٹھے ہوئے تو اسرائیلی پولیس نے اس ہاسپٹل میں بھی لاٹھی چارج شروع کر دیا تھا۔ اسرائیلی پولیس کو یروشلم میں فلسطینی پرچم برداروں پر اعتراض تھا۔ سینٹ جوزف ہاسپٹل کی انتظامیہ نے اپنے سیکورٹی کیمروں میں ریکارڈ کئے جانے والے وہ تمام مناظر عالمی میڈیا کو فراہم کئے جن میں اسرائیلی پولیس ہاسپٹل کے اندر لاٹھی چارج کے علاوہ فائرنگ کرتی بھی دکھائی دے رہی تھی۔ دنیا بھر کے مسیحی لیڈروں نے اسرائیلی پولیس کی طرف سے سینٹ جوزف ہاسپٹل پر حملے کی مذمت کی۔ بعدازاں یہ بھی ثابت ہو گیا کہ شیریں ابو اکلے پر ایک اسرائیلی فوج کی رائفل سے گولی چلائی گئی لیکن اس سلسلے میں کارروائی آگے نہ بڑھی کیونکہ شیرین کی شہریت امریکی تھی لیکن اسے فلسطین کے پرچم میں لپیٹ کر دفن کیا گیا۔ اسرائیل نے العاہلی عرب ہاسپٹل پر حملے کا الزام اسلامک جہاد پر لگا کر فلسطینی مزاحمت کاروں کے مابین اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔ آج نہیں تو کل اس ہاسپٹل پر حملے میں اسرائیل کے ملوث ہونیکے ٹھوس ثبوت سامنے آ جائیں گے لیکن اسرائیل کے خلاف اقوام متحدہ کوئی کارروائی نہیں کر سکے گی کیونکہ اسرائیل کو امریکہ کی پشت پناہی حاصل ہے۔اسرائیل نے العاہلی عرب ہاسپٹل پر حملہ ا سلئے کیا تاکہ اس ہاسپٹل کی پارکنگ اور لان میں پناہ لینے والے فلسطینیوں کو یہ پیغام دیا جاسکے کہ وہ ہر قیمت پر غزہ چھوڑ دیں اور اگر وہ کسی کرسچئن ہاسپٹل میں پناہ لیں گے تو انہیں وہاں بھی نشانہ بنایا جائیگا،ایک طرف اسرائیل نے دھمکی دی ہے کہ فلسطینی جلد از جلد غزہ کو خالی کر دیں دوسری طرف غزہ سے باہر جانے کے سب راستے بند ہیں ۔اسرائیل کی طرف سے غزہ کے مکینوں کے ساتھ نئے ہولو کاسٹ کا منصوبہ تیار ہے۔ اسرائیل اپنی فوجی طاقت اور امریکہ کی پشت پناہی کے نشے میں دھت ہو کر ایک بدمست ہاتھی بن چکا ہے جو تمام عالمی قوانین کو مسلسل روندتا جا رہا ہے۔ اسرائیل سمجھتا ہے کہ غزہ سے فلسطینیوں کو نکال کر اسرائیل کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔ یہ بہت بڑی غلط فہمی ہے خطے میں امن قائم کرنے کیلئے اسرائیل کو کم از کم مسجد اقصی سے اپنا قبضہ ختم کرنا ہوگا جس پر 1967 میں قبضہ کیاگیا۔

مسجد اقصی دنیا بھر کے مسلمانوں کیلئے بہت اہمیت کی حامل ہے سینکڑوں سال قبل صلاح الدین ایوبی نے بیت المقدس کو فتح کیا تو کچھ عرصہ بعد برصغیر کے معروف صوفی بزرگ حضرت بابا فرید الدین گنج شکر بھی وہاں پہنچ گئے ۔انہوں نے وہاں پر چالیس دن کا چلہ کاٹا تھا انہوں نے یروشلم میں جس جگہ قیام کیا اور چلہ کاٹا وہ جگہ سرائے الہندی کہلاتی ہے۔ اس سرائے کا انتظام 1991 کے بعد بھارتی حکومت کے پاس ہے۔ غزہ میں ہونے والاظلم و ستم مسلمانوں کیلئے ایک پیغام ہے۔ آج فلسطینی ظلم کا نشانہ ہیں تو کل کو جرم ضعیفی کی سزا کسی اور کو ملے گی۔ رئیس امروہوی نے ایک دفعہ پوچھا تھا

جو اہل فلسطین کو خطرے سے بچائے

وہ عزم وہ تحریک وہ اقدام کہاں ہے

اب عالم اسلام کو اٹھنے کی ضروت

بیشک ہے مگر عالم اسلام کہاں ہے؟

بشکریہ روزنامہ جنگ