ظل سبحانی، آیت دولت جاودانی، عدل انصاف اور حکمرانی کے مصدر اعلی، حضرت شہنشاہ عالی جاہ و عالم پناہ، سکہ بند امیرالمومنین پاکستان
نہایت مؤدبانہ عرضداشت ہے کہ احقر آپ کے وسیع دستر خوانی قبیلے (عرفان صدیقی، محمد افتخار، سلیم صافی، حزیفہ رحمان، صالح ظافر، عطا الحق قاسمی، جاوید چوہدری، عاصمہ شیرازی، غریدہ فاروقی، رضی دادا، گوہر بٹ، شکیل انجم، سلیم بخاری و دیگر انجمن ستائش شریفاں) کا ایک ندیدہ اور بھوکا قلم اور زبان فروش صحافی ہوں اور ہمیشہ آپ کے دستر خواں کی جھوٹی ہڈیوں کو چچوڑنے کو اپنے لیے صد افتخار سمجھا ہے آپ کے دہن مبارک سے محروم نو والوں کو ہمیشہ دیوی ماتا کی پرساد سمجھ کر نہایت ادب و احترام اور عقیدت سے کام ودہن کی لذت اور حصول ثواب کیلئے نگلا ہے اور یہ میری اور میرے دستر خوانی قبیلے کے لیے خوش نصیبی رہی ہے کہ جب بھی آپ نے آپ نے ہمیں کتا بلا سمجھ کر ہڈی ڈالی تو اس کو چباتے ہوئے اپنی زبان اور قلم کو ہمیشہ آپ کی مدح سرائی اور عظمتوں کے گیت گنگنانے میں مصروف عمل رکھا اس بازار کی خواتین تو خوامخواہ جسم فروشی کی وجہ سے بدنام ہیں حالانکہ جب آپ کے کارندے ہم پر نوٹ نچھاور کرتے ہیں تو ہم بھی قلم کی حرمت کو داغدار کرنے میں ذرا تامل نہیں کرتے ہیں ہم تو بلھے شاہ کے بقول روکھی سوکھی کھا کر آپ جیسے دیالو مالک کے نظریات جو ہر گھڑی تغیر پذیر رہتے ہیں ان کو منطق اور دلیل کا تڑکا لگا کر اس کی حفاظت کرتے ہیں اور وفا کی ڈوری میں بندھ کر میرا اور میرے دوستوں کا قلم وہی تحریر کرتا ہے جو آپ کے دل ودماغ کے مطابق ہوتا ہے آپ کی ابرو کی خفیف جنبش سے میرا قلم اور زبان گھنگھرو کی تال میل پر تھرکنا شروع کر دیتے ہیں آپ اندھیرے کو روشنی قرار دیتے ہیں شہباز شریف کے سولہ ماہ کی تباہی کو ترقی کی نوید قرار دیتے ہیں تو میں اسے تقدیس کا ورق پہنانے میں ذرا دیر نہیں کرتا ہوں اور اسے آسمان کے تاروں کی روشنی قرار دیتا ہوں اور آپ کے اس ارشاد عالیہ کہ شہباز اور اسحاق نہ ہوتے تو ڈالر 500 روپے اور پٹرول 1000 روپے لٹر ہوتا مگر جنرل عاصم پتہ نہیں کیا چاہتا ہے کہ پٹرول اور ڈالر کی قیمت میں کمی لائے جا رہا اور عوام کو سکھ دینے کے لیے منی لانڈرنگ اور سمگلنگ کو کنٹرول کر رہا ہے میرے امیرالمومنین ڈالر سستا کر کے آپ کے آثاثوں کی قدر کم ہونا ہمیں گورا نہیں لہذا ہم چاہتے ہیں کہ آپ کی آمد پر مہنگائی بڑھے تاکہ عوام کو آپ کا تابناک دور کی خوشحالی کی داستان 2017 کی یاد رہے مگر اس سے پہلے مشرف اور پیپلز پارٹی کی حکومت میں مہنگائی کم تھی مگر میرا فرض ہے کہ شہباز شریف کے 16 ماہ کو چھوڑ کر آپ کے ادوار کو آسمانی صحیفے قرار دوں آپ کی للکار پر بے شک مخنث بھی نہ ڈریں مگر میں نے اسے اسٹیبلشمنٹ کے جواں مردوں کے لیے بھی ہیبت ناک بنائے رکھا آپ کے شکم پروری کے بعد لیے گئے ڈکاروں کو بھی ابن خلدون کا مقدمہ بنا کر عوام کے سامنے پیش کیا آپ کے دربار میں حاضری غزالی کی کیمیائی سعادت سے بڑھ کر بیان کی آپ کی اسٹیبلشمنٹ سے آنکھ مچھولی اور بیوقوفانہ مہم جوئیوں کی داستانوں کو تاریخ کے حریت فکر کے تمام کرداروں سے بلند و بالا مقام پر رکھا آپ کی ہر ادا کی کرشمہ ساز ی پر ہماری وظیفہ خوری کی بدولت ہنر مندی کے ایسے چراغ ہماری زبان اور قلم نے روشن کیے کہ شاید آپ کو بھی اس کا ادراک نہ ہو آپ باجوہ اور فیض کے لتے لیں ہمارا قلم اور زبان آگ بن کر شعلہ زن ہوتےرہیں گے آپ باجوہ کو تین سال کی ایکسٹنشن پر پارٹی اراکین سے ووٹ ڈلوائیں یہ آپ کی عملیت پسندی ہے آپ کا یو ٹرن تو نہیں ہے وہ تو عمران خان کی عادت ہے آپ جیل میں بیماری شماری کی ڈھیل کر کے فوجیوں کو چکر دے دیں یہ تو آپ کی سیاسی حکمت عملی ہےبھٹو تو بے وقوف تھا جس نے سودے بازی سے جان نہیں بچائی اب ایک اور بیوقوف جیل میں اطمینان و سکون سے رہ رہا ہے پتہ نہیں وہ یہودی لابی کی مدد سے لندن جانے کی ڈھیل کیوں نہیں کر رہا ہے
عالم پناہ آپ کو یاد ہو گا کہ جب آپ وزیراعلی پنجاب تھے تو ہم آپ کوخوش کرنے کے لیے کس طرح بے نظیر بھٹو اور نصرت بھٹو کی کردار کشی کر تے تھے اور آج تک ہم بشری بی بی کی کر رہے ہیں مگر مجال ہے کہ ہم نے کبھی مریم اور صفدر کی لو میرج کی داستان سنائی ہو آج اس کی بہو نے طلاق لی ہے تو یہ یوتھیے اور جیالے کتنے اخلاق باختہ ہیں کہ ذاتی معاملات پر باتیں کرتے پھر رہے ہیں اور اہل شریفاں کی مردوزن کی شادیوں اور طلاقوں کے قصے سوشل میڈیا پر لے کر بیٹھ گئے ہیں مگر آپ بے فکر رہیں ہم آپ کے اہل خانہ کی عزت پر حرف نہیں آنے دیں گے اور ہمیشہ نوے سالہ عرفان صدیقی کی طرح آپ کو صاحب کردار، دانائی اور حکمت کا مرقع قرار دیتے رہیں گے بس گزارش ہے کہ آپ کہیں اپنے آپ کو امام مہدی نہ قرار دے دیں اور دوبارہ امیرالمومنین بننے کے لیے پارلیمنٹ میں قرار داد نہ لائیں تو ہم آپ کو اسلام، پاکستان، جمہوریت اور خوشحالی کا روشن ستارہ ثابت کرنے میں کوئی دقیقہ سرفروگزاشت نہیں چھوڑیں گے آپ نے تو کبھی بقول عرفان صدیقی کسی سے لڑائی کی ہی نہیں صدر اسحاق، فاروق لغاری، جنرل وحید کاکڑ، آصف نواز، مشرف، ظہیر الاسلام اور جنرل باجوہ خوامخواہ آپ سے ٹکرا جاتے ہیں آگر مودی پاکستان ہماری شادی کی تقریب میں آجاتا ہے اور ہم اگر گلف، لندن، قطر اور ہندوستان میں کاروبار کرنے کے لیے پیش رفت کرتے ہیں تو پتہ نہیں اسٹیبلشمنٹ کیوں میرا مکھو ٹھپ دیتی ہے اور جب میں اپنا قصور پوچھتا ہوں تو جیل بجھوا دیتی ہے اور پھر مجھے انہیں چکر دے کر جان چھڑانا پڑتی ہے میاں صاحب بے فکر ہو کر آجائیں ہر دفعہ ایسا نہیں ہےہوگا کہ قدم بڑھاؤ نواز شریف ہم تمہارے ساتھ ہیں اس دفعہ اسٹیبلشمنٹ تو آپ کو فکس نہیں کرنا چاہتی.مگر برادر خورد شہباز شریف ان کو اس پر قائل کر لیں تو مشکل ہوگی مگر آپ نے اپنی زبان پر زندگی بھر کسی حاضر سروس اور ریٹائرڈ جنرل کا نام نہیں لانا ہے
ہمارے لیے آپ کا مقدمہ لڑنا مشکل ہے نا ممکن نہیں مگر آپ سے درخواست ہے کہ کہ کچھ وظیفہ کی رقم میں اضافہ فرمائیں آگر چہ میں آپ کے اصطبل کا ایک گھوڑا ہوں آپ کی ناز برداری کی بدولت میں اپنی زبان اور قلم کو ڈھول کی آواز پر ایسا نقار خانہ تخلیق کرنے کے فن پر مہارت رکھتا ہوں کہ آپ کے خلاف کسی دوسری آواز کو ہم طوطی کی آواز بنانے میں ماہر ہو ں مگر ظل سبحانی مہنگائی بہت ہے سوشل میڈیا پر ہماری ٹرولنگ بہت ہوتی ہے اور جن بدبخت بچوں کے لیے ہم آپ سے نان نفقہ حاصل کرتے وہ انصافی بن کر ہمیں ذلیل کرتے ہیں لہذا گزارش ہے کہ ہمارے معاوضہ جات میں خاطر خواہ اضافہ کیا جائے محض ہیلی کاپٹروں کی سیر اور چھوٹی موٹی نوکریوں سے کام نہیں چلے گا آپ چار سال بعد آرہے ہیں ہم تو دم ہلا کر آپ کے پیچھے چلیں گے کیونکہ چھٹتی نہیں یہ کافر منہ کو لگی ہوئی
مگر جب سے عمران خان جیل میں جا کر بیٹھ گیا ہے تو 60 فیصد نوجوانوں کے لئے آپ کے خستہ ساز اور مریم کے پلاسٹک سرجری والے چہرے کو دیکھنے میں کوئی دلچسپی نہیں رہی ہے. مگر ہم تو آپ کی خدمت کرتے رہیں گے چاہے آپ ہمیں دھتکار تے رہیں
آپ کے بے شرم قبیلے کا مگنتا صحافی
منقول محمد طاہر روزنامہ جرات کراچی کے ایڈیٹر ہیں ان کے کالم “عرضی” سے مستعار لے کر مرتب کیا گیا ہے لہذا میرے سے کوئی مہربان ناراض نہ ہو