سارے جہاں کادرد” : تحریر مرزاتجمل جرال “


پاکستانی عوام اس وقت معاشی و معاشرتی اعتبار سے ملکی تاریخ کی بدترین صورتحال سے دوچار ہیں، بجلی، گیس اور پٹرول کے ساتھ ساتھ روز مرہ استعمال کی اشیاء کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے نے زندگی کو اجیرن بنا کے رکھ دیا ہے…
مہنگائی کے ہاتھوں پریشان کتنے ہی لوگ اب تک خود کشی کے ساتھ ساتھ اپنے معصوم بچوں کو موت کے گھاٹ اتار چکے ھیں..
عوام کو ان بدترین حالات سے دوچار کرنے میں بنیادی کردار کا ذمہ دار اگر اپنی ہی سیاسی قیادت کو قرار دیا جائے تو بےجا نہ ہو گا، عوامی ووٹوں سے ایوان اقتدار میں پہنچنے کے بعد عوامی مسائل سے چشم پوشی اور ذاتی فائدوں کا حصول مقتدر سیاسی قیادت کی ترجیح اول قرار پاتی ہے
ماضی قریب کا جائزہ لیں تو معلوم ہوگا کہ اقتدار میں آنے والی کسی بھی سیاسی جماعت کی قیادت کے ذاتی کاروبار اور اثاثوں میں ہزاروں، لاکھوں گنا اضافہ ھو گیا ہے جبکہ اسی عرصے میں پاکستان بدترین معاشی صورتحال سے دوچار ھونے کے بعد عالمی مالیاتی اداروں کے قرضوں کے چنگل میں اس قدر پھنس چکا ہے کہ اس کی آزادی تک گروی رکھی جا چکی ہے،
پاکستان میں کس چیز کی قیمت کیا ہوگی اور عوام پر کون سا ٹیکس کتنی شرح سے لگایا جائے گا، اب اس کا فیصلہ بھی آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے سربراہان کرتے ہیں
بدترین معاشی بحران سے قوم کیسے نکلے گی یا ان پر مسلط ناجائز ٹیکسوں سے جان کیسے چھوٹے گی
ہمارے نزدیک اس کا واحد راستہ اللہ و رسول کی اطاعت اور محبت سے سرشار
اس ملک اور عوام سے محبت کرنے والی صالح قیادت کا حکمران بننا ہے..
جب تک دیانتدار قیادت اقتدار میں نہیں آئے گی اس وقت تک ان مسائل سے نجات ممکن نہیں اور ہر آنے والا دن ملک کی سلامتی اور آزادی کے لئے خطرناک بنتا جائے گا
احباب یہ جان کر حیران ہوں گے کہ ان مشکل ترین حالات میں ان کی نور نظر سیاسی قیادت اور جماعتیں ان تمام معاملات سے تقریباً لاتعلق اور اپنے آئندہ کو محفوظ بنانے کی تگ ودو میں لگی ہوئے ہیں
اگر پی پی کی قیادت پورے ملک میں دوبارہ منظم ہونے اور سندھ میں ایک بار پھر اقتدار میں آنے کی پلاننگ میں جتی ہوئی ہے تو مسلم لیگ کا واحد ٹارگٹ پارٹی قائد کی وطن واپسی کو محفوظ بنانے اور انہیں دوبارہ منصب وزارت عظمیٰ پہ بحال کرنا ہے جبکہ ماضی قریب کی مقتدر، پاکستان تحریک انصاف کی اول و آخر ترجیح اپنے قائد عمران خان کو کسی بھی طریقے سے مقدمات سے نجات دلوانا ہے،
وہ جانتے ہیں کہ اگر ایسا نہ ہوا تو ان کی پارٹی تحلیل ہو جائے گی، مذہبی ودینی جماعتوں کا بھی اس مہنگائی کے خلاف کوئی خاطر خواہ کردار سامنے نہیں ھے البتہ اس بات کا اعتراف نہ کرنا سخت ناانصافی ھوگی کہ اس بحرانی کیفیت میں ایک کردار ایسا ہے کہ جسے ہر حال میں عوام کی پریشانیوں اور تکلیفوں کا احساس ھے اور وہ کردار جماعت اسلامی پاکستان کے امیر جناب سراج الحق کا ہے
مہنگائی اور ظالمانہ ٹیکسوں کے خلاف ملک گیر احتجاج اور چاروں صوبائی دارالحکومتوں میں دھرنوں کے بعد نگران حکمران شائد گمان کررہے تھے کہ اب ھماری جان چھوٹ جائے گی لیکن گذشتہ روز جناب سراج الحق نے عوامی نمائندگی کا حق ادا کرتے ہوئے بجلی کے بلوں میں ٹیکسوں کی صورت میں عوام پر مسلط کیے گئے ظلم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر کے یہ ثابت کردیا ہے کہ
سارے جہاں کا درد
ہمارے جگر میں ہے
امیر جماعت اسلامی پاکستان کی طرف سے اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے صدر جناب قیصر امام اور سینئر ایڈووکیٹ سید رفاقت حسین شاہ نے کیس دائر کردیا ہے
اب عوام کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ کھوٹے اور کھرے کی پہچان کریں اور اس ملک کی آزادی کی بقا اور خود اپنے آپ کو ان دکھوں سے نجات دلانے کے لئے اپنے خیر خواہوں کو پہچانیں اور ان کا ساتھ دیں اور اس طرح کی قیادت کو اقتدار میں لائیں تاکہ ملک ترقی کر سکے اور عوام دکھوں سے نجات پا سکیں