گومل یونیورسٹی کے پنشرز کے مسائل۔۔۔۔ڈاکٹر محمد وسیم اکبر شیخ


ہر نیا دن گومل یونیورسٹی کے پنشرز کی پریشانی اور بے بسی میں اضافہ لے کر آ تا ہے یہ وہ پنشرز ہیں جو اپنی جوانی اور قابلیت یونیورسٹی پر لٹا چکاہے ہیں انہوں نے جس ادارے کی ترقی اور استحکام کے لیے اپنا خون پسینہ بہا دیا آج وہی ادارہ انہیں ان کا قانونی حق دینے سے انکاری ہے یہ پھل دار درخت ،سر سبز کھیت کھیلوں کے میدان اور سائنسس کی تجربہ گاے انہیں پنشرز کی لگائی ہوئی ہے پورے ملک میں پھیلے ہوئے تعلیم یافتہ افراد انہیں پنشرز سے فیض یاب ہوے ہیں یہ وہ پنشرز ہیں جنہوں نے نہایت محنت اور جانفشانی سے یونیورسٹی کو ترقی و خوشحالی سے ہمکنار کیا اور تعلیم وہ تدریس اور تحقیق میں گومل یونیورسٹی کا نام روشن کیا
آج یہ 360 پنشرز گزشتہ 14 ماہ سے اپنی ماہانہ پنشن کی عدم ادائیگی پر پریشان حال ہیں ظلم کی انتہا یہ ہے کہ نہ صرف ان کی قربانیوں کو نظر انداز کیا گیا بلکہ انہیں مدت ملازمت کے اختتام پر مجموعی پنشن بھی ادا نہیں کی گئی پنشرز کا کہنا ہے کہ ہماری وفاوں کا یہ صلہ دیا جا رہا ہے

ہم تو مجبور وفا ہیں مگر اے جان وفا
اپنے عشاق سے ایسے بھی کوئی کرتا ہے (فیض احمد فیض )
گومل یونیورسٹی کے پنشرز اسیوسی ایشن کے صدر جہانگیر خان مسعود، نائب صدر پیر عبد الجبار، سیکرٹری عنایت خان اور دیگر رٹیایزز پروفیسرز صاحبان اس سلسلے میں اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں اس سلسلے میں عبدالحکیم اکبری حنیف طارق، لیاقت علی، محبوب الرحمن جاوید قصوریہ، محمد عارف،جاوید خان گنڈاپور، طارق سلیم قصوریہ، باران سدوزئئ اپنے طور پر سرگرم ہیں اور جملہ پنشرز ان کی کوشش کو لائق تحسین سمجھتے ہیں
اس سلسلے میں پنشرز نے عدالتی چارہ جوئی بھی کر رہے ہیں لیکن گومل یونیورسٹی انتظامیہ واضح عدالتی احکامات کے باوجود ماہانہ پنشن کی ادائیگی میں لیت و لعل اور عدم دلچسپی سے کام لے رہی ہے
اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ ریٹائرمنٹ کے بعد بہت سے پنشرز مختلف بیماریوں شوگر، بلڈ پریشر، جوڑوں کا درد، نظر کی کمزوری اور گھٹنوں کے درد کا شکار ہے انہیں لیباٹری ٹسٹ اور ادویات کے لئے ماہانہ آمدنی کی ضرورت ہوتی ہے اس ضعیف العمری میں آن کی پنشن بند کرنا ان کی آکسیجن بند کرنے کے مترادف ہے اس مسئلہ کا المناک پہلو یہ ہے کہ پنشن کی عدم ادائیگی کی وجہ سے کئی پنشرز انتقال کر چکے ہیں جن میں سابقہ وائس چانسلر غلام عباس میانہ شامل ہیں

گومل یونیورسٹی کے پنشرز نے گورنر خیبر پختون خواہ حاجی غلام علی سے مطالبہ کیا ہے کہ پنشرز کی مشکلات کو روکنے کے لیے وائس چانسلر گومل یونیورسٹی ڈاکٹر شکیب اللہ کو ہدایات جاری کریں کہ وہ پنشرز کی ماہانہ پنشن اور بقایاجات بجٹ میں اضافہ کی ادائیگی کو یقینی بنائیں

شب غم کی تلخیوں کو کوئی میرے دل سے پوچھے
مجھے صبح ہو گئی ہے تیری راہ تکتے تکتے