حدیں پار کرنے والے بے شرم : تحریر انصار عباسی


نجانے اتنی نفرت تحریک انصاف کے ووٹروں سپوٹروں میں کیسے بھر دی گئی ہے کہ اُن میں سے کچھ یہ تک کہنے میں بھی شرم محسوس نہیں کرتے کہ عمران خان نہیں تو پاکستان نہیں۔ یہ بھی کہا گیا کہ ہم یوم آزادی نہیں منائیں گے۔بیرون ملک مقیم چند ایک افراد نے پاکستان کے قومی پرچم اور پاسپورٹ کی بے حرمتی بھی کی۔ پاک فوج اور اس کی قیادت کے خلاف بدزبانی اور عمران خان کے علاوہ باقی سب سیاستدانوں سے صرف نفرت رکھنا، یہ کیسی سیاست ہے؟ اس نفرت کا نتیجہ کیا نکلے گا؟، اس سے تحریک انصاف کو کیسے فائدہ ہو سکتا ہے؟ مئی 9 کو جو ہوا، اُس پر شرمندگی کی بجائے طرح طرح کی توجیحات پیش کی جا رہی ہیں، سازشی نظریات پیش کیے جا رہے ہیں، پاکستان کو بدنام کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا جا رہا، امریکا، برطانیہ، یورپ سب سے درخواستیں کی جا رہی ہیں کہ پاکستان پر دباؤ ڈالا جائے، اس کی امداد بند کی جائے تاکہ مئی9 کے واقعات میں شریک شرپسندوں کو کچھ نہ کہا جائے اور اُنہیں انسانی حقوق، سیاست، جمہوریت اور آزادی اظہارِرائے کے نام پر چھوڑ دیا جائے۔ بیرون ملک تحریک انصاف کے ہمدرد اور سپورٹرز کے ایک طبقے نے تو تمام حدیں ہی پار کر دیں۔حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ ایسے بے شرموں کی پاکستانی شہریت ختم کر دے، اُن کے نام اور تصویریں سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا بھر میں پھیلا کر ایسے وطن فروشوں کے مکروہ چہروں کو بے نقاب کرے۔ اسلام کے نام پر قائم ہونے والے پاکستان کے سامنے کسی سیاسی رہنما یا کسی سیاسی پارٹی کی کیا حیثیت ہے۔ پاکستان ہماری دھرتی ماں ہے اور اگرکچھ لوگ کسی سیاسی رہنما کی محبت یا دوسروں کی نفرت میں یہ کہیں کہ ہم یوم آزادی نہیں منائیں گے تو پھر ایسے بے شرموں کی پاکستان کو کوئی ضرورت نہیں۔ ایسی بے شرمی اور ایسی گھٹیا سوچ دراصل اُس سیاسی جماعت اور اُس سیاسی رہنما کے لیے کسی بدنما داغ سے کم نہیں جس سے ایسے بے شرموں کا تعلق ہو اور یہ وہ نکتہ ہے کہ جس کا تحریک انصاف اور عمران خان کو احساس ہونا بہت ضروری ہے۔ ایسی نفرت کے ساتھ نہ کوئی سیاسی جماعت نہ ہی کوئی سیاسی رہنما، چاہے وہ جتنا بھی پاپولرکیوں نہ ہو قائم نہیںرہ سکتے۔ جو گٹھیا اور شرمناک حرکتیں تحریک انصاف کے بیرون ملک مقیم ایک طبقہ نے کیں اُس پر سوشل میڈیا پر کافی لعن طعن کی گئی جس کے نتیجے میں تحریک انصاف کی قیادت کی طرف سے پہلے تو یہ اعلان کیا گیاکہ وہ پورے جوش و خروش سے جشن یوم آزادی منائیں گے اور پھر بعد میں پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے طرف سے یہ اعلان جاری ہوا کہ کسی صورت بھی پاکستان کے پرچم کی بے حرمتی کو برداشت نہ کیا جائے۔ مجھے معلوم ہے کہ تحریک انصاف کے موجودرہنماوں میں شامل کچھ افراد اس صورتحال سے کافی پریشان ہیں اور اُنہیں اس بات کا ادراک ہے کہ نفرت کی سیاست کو اگر نہ روکا گیا تو اس کا خود تحریک انصاف کو بہت نقصان پہنچے گا اور پہنچ بھی رہا ہے۔ اپنی مقبولیت کے زعم سے باہر نکل کرتحریک انصاف کی قیادت کو اس گھمبیر مسئلے کے مستقل حل کے لیے کام کرنا ہو گا اور جس نفرت کے بیج اپنے ووٹروں، سپوٹروں میں بوئے گئے ہیں ان کی بیخ کنی کرنا ہوگی۔ اگر کسی سیاسی جماعت کی پاکستان سے محبت کسی سیاسی رہنما کے ساتھ مشروط ہو جائے تو پھر ایسی سیاسی جماعت قائم رہ ہی نہیں سکتی۔ عمران خان ہو، نواز شریف، زرداری یا کوئی دوسرا سیاسی رہنما کسی کی پاکستان کے سامنے کوئی حیثیت نہیں بلکہ ان سب کی اگر کوئی حیثیت ہے تو وہ صرف اور صرف پاکستان ہی کی مرہون منت ہے۔

بشکریہ روزنامہ جنگ