اسلام آباد، مری (صباح نیوز)بینظیر انکم سپورٹ پروگرام(بی آئی ایس پی) کے زیر اہتمام پیر کو پہلی سالانہ قومی سماجی تحفظ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ یہ 3روزہ کانفرنس جرمن تنظیم گیز ( GIZ) کے تعاون سے مری میں 8 سے 10 مئی 2023 تک منعقد کی گئی ہے۔
کانفرنس کے افتتاحی اجلاس کی صدارت وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ/ چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام شازیہ مری نے کی۔ کانفرنس میں سماجی تحفظ کے ماہرین، بین الاقوامی تنظیموں کے نمائند گان اور دیگر سٹیک ہولڈرز کو پاکستان میں سماجی تحفظ کے مختلف اقدامات اور پروگراموں پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔ عالمی بینک کے نمائندہ اور جرمن سفیر نے بھی ویڈیو لنک کے ذریعے کانفرنس سے خطاب کیا۔افتتاحی سیشن کے دوران شازیہ مری نے پاکستان میں پسماندہ خاندانوں کو مالی امداد فراہم کرنے میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے بتایا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام غریب گھرانوں سے تعلق رکھنے والے شیر خوار بچوں اور ان کی مائوں کی بہتر خوراک اور غذائیت کی کمی کو پورا کرنے کیلئے معاونت فراہم کر رہا ہے۔ یہ پروگرام ضرورت مند بچوں کو تعلیمی وظائف بھی مہیا کر رہا ہے جس کے نتیجے میں سکولوں میں بچوں کے داخلوں کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ملک بھر کے لاکھوں پسماندہ خاندانوں کے لیے امید کی کرن بنا ہوا ہے۔شازیہ مری نے عالمی بینک،جرمن ادارہ جی آئی زیڈ، اے ڈی بی، یونیسیف اور دیگر معاون ا داروں کے مالی و تکنیکی تعاون کے لیے ان کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے بتایا کہ بی آئی ایس پی 90 لاکھ غریب ترین خاندانوں کو مالی مدد فراہم کر رہا ہے جو کہ پاکستان کی کل آبادی کا تقریبا 24 فیصد ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کوششوں کے باوجود اب بھی ایک بہت بڑا خلا موجود ہے اور غریب لوگوں کی ایک بڑی تعداد اب بھی مالی امداد کے لیے حکومت کی طرف دیکھ رہی ہے۔کانفرنس میں نادرا کے چیئرمین سمیت دیگر بین الاقوامی اداروں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ انہوں نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو دنیا میں ایک کامیاب اور شفاف ترین سماجی تحفظ پروگرام قرار دیتے ہوئے سراہا۔